لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک فیملی بابوسر ٹاپ پر گھومنے آئی ۔بابوسر ٹاپ سے واپس ناراں جاتے ہوئے بابوسر ٹاپ سے ذرا نیچے جاکر انہوں نے کار اترائی میں کھڑی کی ۔ اپنے بچوں کو گرم کپڑے پہنانے کے لئے کار سے ۔۔۔میاں اور بیوی ۔۔۔اترے ۔۔۔کار میں موجود بچوں نے کار کے ہینڈ بریک اور گیر کے ساتھ چھیڑنا شروع ہی کیا تھا کہ اچانک کار روانہ ہو گئی ۔والدین چیختے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے کہ کار ہچکولے کھاتی ہوئی سینکڑوں فٹ گہری کھائی میں گر رہی تھی کار میں 4 بچے موجود تھے اس وقت ۔۔۔ماں اور باپ ۔۔۔کی حالت کیسی ہو گی سوچتے ہوئے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔
حادثے کے ساتھ ہی مقامی لوگوں اور سیاحوں نے چاروں بچوں کو فوری طور پر 1122 کی گاڑی پر ریجنل ہسپتال چلاس کے لئے روانہ کر دیا ۔زخمیوں کو جونہی چلاس ہسپتال پہنچایا تو ڈپٹی کمشنر دیامر سعد بن اسد بھی موقع پر پہنچے ۔انہوں نے بچوں کی حالت دیکھتے ہی اعلی حکام سے رابطہ کیا ۔جس کے ساتھ ہی بابوسر ایریا میں موجود ہیلی کاپٹر چلاس پہنچی اور زخمیوں کو گلگت منتقل کر دیا گیا ۔
جو کار حادثے کا شکار ہوئی تھی وہ کسی وی آئی پی شخصیت کی نہیں تھی بلکہ عام پاکستانی سیاح تھے ۔لیکن یہ چار معصوم بچے والدین کے لئے نہ صرف کلیجہ کے ٹکڑے تھے ۔بلکہ ان کے لئے سب کچھ تھے ۔ان والدین کی درد اور بچوں کی حالت کو دیکھتے ہوئے ڈپٹی کمشنر دیامر سعد بن اسد نے ۔۔۔منٹوں ۔۔۔میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے ان کو ریسکیو کرکے وہ کام کیا ہے جس کی نظیر ہمارے ملک میں ملنا ممکن نہیں ہے ۔
درد دل کے واسطے پیدا کیا ہے انسان کے مصداق ہم سب بھی ایک دوسرے کے دکھ درد کا احساس کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر دیامر سعد بن اسد کی طرح کسی کے دکھ کا مداوا کرینگے تو یقیننا ہم سب کے لئے بھی ہزاروں ہاتھ دعاؤں کے اٹھ سکتے ہیں ۔۔۔ذرا سوچئیے
حادثے کے ساتھ ہی مقامی لوگوں اور سیاحوں نے چاروں بچوں کو فوری طور پر 1122 کی گاڑی پر ریجنل ہسپتال چلاس کے لئے روانہ کر دیا ۔زخمیوں کو جونہی چلاس ہسپتال پہنچایا تو ڈپٹی کمشنر دیامر سعد بن اسد بھی موقع پر پہنچے ۔انہوں نے بچوں کی حالت دیکھتے ہی اعلی حکام سے رابطہ کیا ۔جس کے ساتھ ہی بابوسر ایریا میں موجود ہیلی کاپٹر چلاس پہنچی اور زخمیوں کو گلگت منتقل کر دیا گیا ۔
جو کار حادثے کا شکار ہوئی تھی وہ کسی وی آئی پی شخصیت کی نہیں تھی بلکہ عام پاکستانی سیاح تھے ۔لیکن یہ چار معصوم بچے والدین کے لئے نہ صرف کلیجہ کے ٹکڑے تھے ۔بلکہ ان کے لئے سب کچھ تھے ۔ان والدین کی درد اور بچوں کی حالت کو دیکھتے ہوئے ڈپٹی کمشنر دیامر سعد بن اسد نے ۔۔۔منٹوں ۔۔۔میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے ان کو ریسکیو کرکے وہ کام کیا ہے جس کی نظیر ہمارے ملک میں ملنا ممکن نہیں ہے ۔
درد دل کے واسطے پیدا کیا ہے انسان کے مصداق ہم سب بھی ایک دوسرے کے دکھ درد کا احساس کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر دیامر سعد بن اسد کی طرح کسی کے دکھ کا مداوا کرینگے تو یقیننا ہم سب کے لئے بھی ہزاروں ہاتھ دعاؤں کے اٹھ سکتے ہیں ۔۔۔ذرا سوچئیے
Last edited: