Hassan Raza
Member
درست سمت کا تعین
ان تین جملوں پر غور کیجیے:
-1 ’’ میں خوشیاں حاصل کرنا چاہتا ہوں۔‘‘
-2 ’’ میں بہت زیادہ پیسہ کماؤں گا۔‘‘
-3 ’’میں کامیاب ہونا چاہتا ہوں۔‘‘
ہر شخص اس قسم کے فقرے بولتا نظر آتا ہے، لیکن یہ فقرے فقط خواہشات کو ظاہر کرتے ہیں۔ مقصد کو بیان کرنے کیلئے کچھ اصول و ضوابط واضح کرنا ضروری ہیں۔ غیر واضح مقصد آپ کو کوئی فائدہ نہیں دے گا اور نہ آپ اسے حاصل کرسکیں گے۔ مقصد کا تعین کرنے کیلئے درج ذیل شرائط سامنے رکھیے۔
پہلی شرط: آپ کا مقصد حقیقت پر مبنی ہونا چاہیے۔ فرضی خیالات اور خواہشات مقصد نہیں کہلاتیں۔ خواہشات کی بھرمار سے آپ شیخ چلی تو بن سکتے ہیں، لیکن کامیاب انسان نہیں۔
دوسری شرط: آپ کے مقاصد واضح اور قطعی
(Defined)ہوں۔ انھیں ماپا جاسکے۔ مثلاً ’’ مجھے اچھے نمبر حاصل کرنے ہیں‘‘ ایک واضح اور قطعی گول کو بیان نہیں کر رہا، لیکن ’’مجھے90فیصد نمبر حاصل کرنے ہیں‘‘ ایک مخصوص اور قطعی مقصد بیان کرتا ہے۔
تیسری شرط: آپ مقصد کو بیان کرنے کے ساتھ یہ بھی بتا سکیں کہ آپ کو یہ کتنے وقت میں حاصل کرنا ہے۔ مثلاً
’’ مجھے بہت سے پیسے چاہئیں‘‘ ایک غیر واضح اور غیر قطعی مقصد ہے جس کے ساتھ وقت کا تعین بھی نہیں کیا گیا کہ آپ کو یہ مقصد کب تک حاصل کرنا ہے؟ جب کہ’’ مجھے اس سال 20لاکھ روپے کمانے ہیں‘‘ ایک واضح، قطعی اور Time Boundمقصد ہے۔
چوتھی شرط: آپ کے مقاصد آپ کے اپنے اختیار میں ہوں نہ کہ دوسروں کے۔ مثلاً ’’ میں اپنے بیٹے کو ڈاکٹر بناؤں گا‘‘ یہ مقصد آپ سے زیادہ آپ کے بیٹے کے اختیار میں ہے، اس لیے یہ فقط ایک خواہش ہے جو پوری ہو یا نہ ہو، معلوم نہیں۔ لیکن ’’مجھے ڈاکٹر بننا ہے‘‘ ایک ایسا مقصد ہے جو سو فیصدی آپ کے اپنے اختیار میں ہے اور آپ ہی اسے محنت سے حاصل کرسکتے ہیں۔
پانچویں شرط: آپ کے مقاصد بڑے ہوں۔ جو اہداف یا مقاصد چھوٹے ہوتے ہیں، وہ آپ کی شخصیت کو چار چاند نہیں لگاسکتے۔ یہ آپ کو عمل پر بھی نہیں ابھارتے۔ بڑے مقاصد آپ کے اندر جوش و جذبہ بھر دیتے ہیں۔ لوگ صرف بل ادا کرنے، بچوں کی فیس ادا کرنے اور گھر چلانے کے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے کام کرتے ہیں، اس لیے وہ سرد جذبات کے مالک ہوتے ہیں۔ اگر ایک شخص بہت سا پیسہ کمانے اور زندگی کو پُر لطف بنانے کا سوچے تو وہ جذبے سے کام کرے گا۔ اس لیے کہتے ہیں:
"Always Shoot the Moon"
طالب علم صرف پاس ہونے کیلئے پڑھائی کرتے ہیں، حالانکہ انہیں ٹاپ کرنے کیلئے محنت کرنی چاہیے۔ یہ مقصد اُن کے اندر ایک نیا ولولہ اور جوش پیدا کر دے گا۔
چھٹی شرط: آپ کے مقاصد مثبت طرزِ فکر پر مبنی ہوں۔ مثلاً آپ بیماریوں سے بچنے کی بجائے صحت مند ہونے کا ہدف طے کریں۔ ٹونی روبنس کہتا ہے کہ ’’لوگ سست نہیں ہوتے، اُن کے مقاصد بے کار اور سست ہوتے ہیں جو اُنھیں جوش نہیں دلاتے اور وہ عمل کیلئے کھڑے نہیں ہوپاتے۔‘‘
بہت سے لوگ ان جہازوں کی واپسی کا انتظار کرتے ہیں جنھیں انھوں نے کبھی سفر پر روانہ ہی نہیں کیا ہوتا۔ مقصد کو واضح، قطعی، حقیقی طور پر بیان کیے بغیر اور اس کے ساتھ وقت کی حد مقرر کیے بغیر آپ اسے کبھی حاصل نہیں کر سکتے۔ ایک Definite Goalبنانے سے آپ کو پتا چلتا ہے کہ آپ نے کیا کرنا ہے؟ کس طرف جانا ہے؟ کس طرح جاناہے؟ اور کب پہنچنا ہے؟ اس لیے آپ یقینا کامیاب ہو جاتے ہیں۔ نپولین ہلکہتا ہے کہ ’’انسانی ذہن جو کچھ واضح طور پر سوچ سکتا ہے، اسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘‘
ماہرین کہتے ہیں کہ ایک ایسا راز ہے جو ہر انسان کی زندگی کا راستہ بدل سکتا ہے، خواہ اس کی عمر کتنی اور ماحول کیسا ہی کیوں نہ ہو، وہ راز ہے:’’واضح مقصد کا تعین۔‘‘
مقصد منتخب کرنے کے بعد آپ ایک مختلف انسان بن جاتے ہیں۔ آپ کی سوچ، کاوش، محنت، جستجو اور لگن سب آپ کے مقصد کے تابع ہو جاتے ہیں۔ آپ کی تمام توانائی ایک ہدف کو حاصل کرنے میں صرف ہوتی ہے اور آپ کامیاب ہو جاتے ہیں۔
جب آپ درج بالا شرائط کی روشنی میں مقاصد منتخب کر لیں تو انھیں کسی کاغذ پر صاف الفاظ میں لکھ لیجیے اور لکھنے کے بعد اپنے آپ سے عہد کیجیے کہ آپ نے انھیں حاصل کرنا ہے۔ دوسرے الفاظ میں آپ انھیں جب کاغذ پر منتقل کرتے ہیں تو یہ حقیقت کا روپ دھارنے لگتے ہیں۔ اہداف کا واضح طور پر تعین آپ کا وقت بچاتا اور آپ کی کامیابی کو یقینی بناتا ہے۔ جن لوگوں کے سفر کی منزل نہیں ہوتی اور جو اپنی زندگی کو کسی مقصد کے تحت نہیں گزارتے، وہ لوگ عموماً بھٹک جاتے ہیں اور کامیاب نہیں ہوتے۔
اب ہم زندگی کے مختلف شعبوں کی کامیابی کے متعلق بات کرتے ہیں جن میں توازن حاصل کرکے آپ غیر معمولی کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔
ان تین جملوں پر غور کیجیے:
-1 ’’ میں خوشیاں حاصل کرنا چاہتا ہوں۔‘‘
-2 ’’ میں بہت زیادہ پیسہ کماؤں گا۔‘‘
-3 ’’میں کامیاب ہونا چاہتا ہوں۔‘‘
ہر شخص اس قسم کے فقرے بولتا نظر آتا ہے، لیکن یہ فقرے فقط خواہشات کو ظاہر کرتے ہیں۔ مقصد کو بیان کرنے کیلئے کچھ اصول و ضوابط واضح کرنا ضروری ہیں۔ غیر واضح مقصد آپ کو کوئی فائدہ نہیں دے گا اور نہ آپ اسے حاصل کرسکیں گے۔ مقصد کا تعین کرنے کیلئے درج ذیل شرائط سامنے رکھیے۔
پہلی شرط: آپ کا مقصد حقیقت پر مبنی ہونا چاہیے۔ فرضی خیالات اور خواہشات مقصد نہیں کہلاتیں۔ خواہشات کی بھرمار سے آپ شیخ چلی تو بن سکتے ہیں، لیکن کامیاب انسان نہیں۔
دوسری شرط: آپ کے مقاصد واضح اور قطعی
(Defined)ہوں۔ انھیں ماپا جاسکے۔ مثلاً ’’ مجھے اچھے نمبر حاصل کرنے ہیں‘‘ ایک واضح اور قطعی گول کو بیان نہیں کر رہا، لیکن ’’مجھے90فیصد نمبر حاصل کرنے ہیں‘‘ ایک مخصوص اور قطعی مقصد بیان کرتا ہے۔
تیسری شرط: آپ مقصد کو بیان کرنے کے ساتھ یہ بھی بتا سکیں کہ آپ کو یہ کتنے وقت میں حاصل کرنا ہے۔ مثلاً
’’ مجھے بہت سے پیسے چاہئیں‘‘ ایک غیر واضح اور غیر قطعی مقصد ہے جس کے ساتھ وقت کا تعین بھی نہیں کیا گیا کہ آپ کو یہ مقصد کب تک حاصل کرنا ہے؟ جب کہ’’ مجھے اس سال 20لاکھ روپے کمانے ہیں‘‘ ایک واضح، قطعی اور Time Boundمقصد ہے۔
چوتھی شرط: آپ کے مقاصد آپ کے اپنے اختیار میں ہوں نہ کہ دوسروں کے۔ مثلاً ’’ میں اپنے بیٹے کو ڈاکٹر بناؤں گا‘‘ یہ مقصد آپ سے زیادہ آپ کے بیٹے کے اختیار میں ہے، اس لیے یہ فقط ایک خواہش ہے جو پوری ہو یا نہ ہو، معلوم نہیں۔ لیکن ’’مجھے ڈاکٹر بننا ہے‘‘ ایک ایسا مقصد ہے جو سو فیصدی آپ کے اپنے اختیار میں ہے اور آپ ہی اسے محنت سے حاصل کرسکتے ہیں۔
پانچویں شرط: آپ کے مقاصد بڑے ہوں۔ جو اہداف یا مقاصد چھوٹے ہوتے ہیں، وہ آپ کی شخصیت کو چار چاند نہیں لگاسکتے۔ یہ آپ کو عمل پر بھی نہیں ابھارتے۔ بڑے مقاصد آپ کے اندر جوش و جذبہ بھر دیتے ہیں۔ لوگ صرف بل ادا کرنے، بچوں کی فیس ادا کرنے اور گھر چلانے کے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے کام کرتے ہیں، اس لیے وہ سرد جذبات کے مالک ہوتے ہیں۔ اگر ایک شخص بہت سا پیسہ کمانے اور زندگی کو پُر لطف بنانے کا سوچے تو وہ جذبے سے کام کرے گا۔ اس لیے کہتے ہیں:
"Always Shoot the Moon"
طالب علم صرف پاس ہونے کیلئے پڑھائی کرتے ہیں، حالانکہ انہیں ٹاپ کرنے کیلئے محنت کرنی چاہیے۔ یہ مقصد اُن کے اندر ایک نیا ولولہ اور جوش پیدا کر دے گا۔
چھٹی شرط: آپ کے مقاصد مثبت طرزِ فکر پر مبنی ہوں۔ مثلاً آپ بیماریوں سے بچنے کی بجائے صحت مند ہونے کا ہدف طے کریں۔ ٹونی روبنس کہتا ہے کہ ’’لوگ سست نہیں ہوتے، اُن کے مقاصد بے کار اور سست ہوتے ہیں جو اُنھیں جوش نہیں دلاتے اور وہ عمل کیلئے کھڑے نہیں ہوپاتے۔‘‘
بہت سے لوگ ان جہازوں کی واپسی کا انتظار کرتے ہیں جنھیں انھوں نے کبھی سفر پر روانہ ہی نہیں کیا ہوتا۔ مقصد کو واضح، قطعی، حقیقی طور پر بیان کیے بغیر اور اس کے ساتھ وقت کی حد مقرر کیے بغیر آپ اسے کبھی حاصل نہیں کر سکتے۔ ایک Definite Goalبنانے سے آپ کو پتا چلتا ہے کہ آپ نے کیا کرنا ہے؟ کس طرف جانا ہے؟ کس طرح جاناہے؟ اور کب پہنچنا ہے؟ اس لیے آپ یقینا کامیاب ہو جاتے ہیں۔ نپولین ہلکہتا ہے کہ ’’انسانی ذہن جو کچھ واضح طور پر سوچ سکتا ہے، اسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔‘‘
ماہرین کہتے ہیں کہ ایک ایسا راز ہے جو ہر انسان کی زندگی کا راستہ بدل سکتا ہے، خواہ اس کی عمر کتنی اور ماحول کیسا ہی کیوں نہ ہو، وہ راز ہے:’’واضح مقصد کا تعین۔‘‘
مقصد منتخب کرنے کے بعد آپ ایک مختلف انسان بن جاتے ہیں۔ آپ کی سوچ، کاوش، محنت، جستجو اور لگن سب آپ کے مقصد کے تابع ہو جاتے ہیں۔ آپ کی تمام توانائی ایک ہدف کو حاصل کرنے میں صرف ہوتی ہے اور آپ کامیاب ہو جاتے ہیں۔
جب آپ درج بالا شرائط کی روشنی میں مقاصد منتخب کر لیں تو انھیں کسی کاغذ پر صاف الفاظ میں لکھ لیجیے اور لکھنے کے بعد اپنے آپ سے عہد کیجیے کہ آپ نے انھیں حاصل کرنا ہے۔ دوسرے الفاظ میں آپ انھیں جب کاغذ پر منتقل کرتے ہیں تو یہ حقیقت کا روپ دھارنے لگتے ہیں۔ اہداف کا واضح طور پر تعین آپ کا وقت بچاتا اور آپ کی کامیابی کو یقینی بناتا ہے۔ جن لوگوں کے سفر کی منزل نہیں ہوتی اور جو اپنی زندگی کو کسی مقصد کے تحت نہیں گزارتے، وہ لوگ عموماً بھٹک جاتے ہیں اور کامیاب نہیں ہوتے۔
اب ہم زندگی کے مختلف شعبوں کی کامیابی کے متعلق بات کرتے ہیں جن میں توازن حاصل کرکے آپ غیر معمولی کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں۔
Last edited: