Abdul Hadi
Member
جس کو دیکھو کال یا تصویر کے چکر میں ھے
عشق بھی تعویذ والے پیر کے چکر میں ھے
ہوش میں مجنوں ملے گا جھنگ کے بازار میں ۔
چھوڑ کر لیلیٰ کو اب وہ ہیر کے چکر میں ھے
اتنا بھی آساں نہیں ھے دل کسی کا جیتنا
پوچھ لے انڈیا سے جو کشمیر کے چکر میں ہے
کل تلک شاعر تھا جو گوشہ نشیں ، خاموش سا
فیس بک پر آج کل تشہیر کے چکر میں ھے ۔۔
حال وہ سنتا نہیں ھے مختصر الفاظ میں
اور دل معصوم یہ تفسیر کے چکر میں ھے ۔
رات پھر روتا ہوا وہ آنکھ میں ہی سو گیا ۔
اک ادھورا خواب جو تعبیر کے چکر میں ھے
وقت سے پہلے ملیں جو تلخیاں مقدور تھیں ۔
زندگی کی ہر خوشی تاخیر کے چکر میں ھے