Rida Qayyum
Member
میرے ماں باپ کا مجھ پر سب سے بڑا احسان کیا ہے؟
میں آج بہت ہی سنجیدہ اور اہم نوعیت پر مشتمل موضوع پر کچھ لکھنا چاہتاہوں کیونکہ اس کی وضاحت میں اشد ضروری سمجھتا ہوں۔
پاکستان میں جیسے جیسے سوشل میڈیا (فیس بک،ٹیوٹر،یوٹیوب،انسٹاگرام وغیرہ)بڑھا ہے تو وقت کے ساتھ ساتھ اس کے صارفین(Users) بھی بڑھے ہیں اوربہت سارے لوگوں نے اس کو استعمال کرنا شروع کیا ہے،کیونکہ یہ ایک ماڈرن میڈیم ہے لیکن ماڈرن میڈیم کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ اس میں غیرسنجیدہ لوگ بھی بہت زیادہ آئے۔یہ وہ لوگ ہیں جن کا اپنانظریہ و فکر ،فلسفہ اور عقیدہ ناپختہ ،غلط یا حقیقت پر مبنی نہیں ہوتااور یہ لوگ انہی میڈیم کو استعمال کرتے ہوئے اپنا غلط عقیدہ اور بے بنیاد افواہیں پھیلاتے رہتے ہیں ۔ہ
آج سے تقریباً 500 سال پہلے ہمارے جد امجد ہندوپاک میں تبلیغ کی غرض سے آئے اور گجرات کے ایک گاؤں میں اپناکام شروع کردیا۔اس کی اپنی ایک تاریخ ہے اورمیں اس کے حوالے بھی بھی وقتاً فوقتاً دیتا رہتا ہوں ،ان لوگوں نے دین کی بڑی خدمت کی ۔میں نے ایک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جہاں عقیدہ توحید ،سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اوران کی سیرت کا پیغام ، بزرگانِ دین کے حالات اور واقعہ کربلا جیسے واقعات میں نے ماں کی گود میں ہی سیکھ لیے تھے ۔ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں جنہیں لوری کی شکل میں یہ تمام واقعات اورچیزیں ملتی ہیں۔الحمدللہ میری والدہ حیات ہیں ۔میں ان کابہت بڑا عاشق ہوں او ر ان کے تمام احسانوں میں سے اگر کوئی احسان مجھ پر ہے تو وہ درست عقیدہ دینا ہے ۔میری ماں کی آنکھ میں ہمیشہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق میں آنسو نکلے ہیں اور میری ماں نے ہمیشہ ہمیں سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت پر مر مٹنے کا جذبہ دیا ۔ان کا یہ احسان میں کبھی لٹانہیں سکتا۔
میرے لیے سب سے مشکل کام اپنے جذبات پر ضبط کرنا ہوتا ہے ۔جب بھی میرے کانوں میں کسی نعت کے الفاظ پڑتے ہیں تو میری آنکھیں بھرآتی ہیں اور سر خود بخود جھک جاتا ہے۔میرے شاگرد اس بات کو جانتے ہیں کہ جب بھی بات چیت میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا نام آتا ہے تو ان کے نام کے ساتھ میرا یہ جملہ بھی ضرور ہوتا ہے کہ" آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی خاک پر بھی ہم نثار ہیں" اور میں اس کا بھی اظہا رکرتا ہوں کہ" ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں کے بھی غلام ہیں۔"جو انسان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانتا میں ایسے شخص پر لعنت بھیجتاہوں ۔کل ہی کچھ بچے میری ریکارڈنگ کرنے آئے تھے انہوں نے کہا ہمیں کچھ نصیحت کریں۔میں نےان سے بھی یہی کہا کہ "زندگی میں کبھی بھی سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر مر مٹنے کا وقت آگیا تو اس میں کبھی دیر نہیں کرنا۔"
آج میں یہ تمام الفاظ اس لیے لکھ رہاہوں کہ اس کے اظہار کی بڑی ضرورت ہے ۔وہ تمام لوگ جو دین کا کام کررہے ہیں ان کا دائرہ کار محدود نہیں کرنا چاہیے کیونکہ وہ خیرکا کام کررہے ہیں جبکہ آج کاشیطانی حربہ یہ ہے کہ کوئی بھی شخص جوخیر کاکام کررہا ہے تو اس کو مشکوک بنایا جاتاہے۔آج ہمیں اپنے عقیدے کو درست کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اس کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ قرآن وحدیث کو خود ترجمے کے ساتھ پڑھاجائے تو عقیدہ درست ہوجائے گا۔اللہ مجھے توفیق دے ،میں اپنے اس جذبے کے ساتھ اپنی آخری سانس تک مر مٹنے کے لیے تیار ہوں اور ہمیشہ اس بات کا اظہار کرتا رہوں گا کہ اللہ کی وحدانیت پر پر کوئی کمپرومائز نہیں ۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و عقیدت،آپ کی شان اور آپ کے آخری نبی ہونے پر ایمان ،اس پر ہماری نسلوں کو اگر مرمٹنا پڑے تو ہم کروڑوں باربھی مرمٹنے کو تیا ر ہیں ۔
اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو!
میں آج بہت ہی سنجیدہ اور اہم نوعیت پر مشتمل موضوع پر کچھ لکھنا چاہتاہوں کیونکہ اس کی وضاحت میں اشد ضروری سمجھتا ہوں۔
پاکستان میں جیسے جیسے سوشل میڈیا (فیس بک،ٹیوٹر،یوٹیوب،انسٹاگرام وغیرہ)بڑھا ہے تو وقت کے ساتھ ساتھ اس کے صارفین(Users) بھی بڑھے ہیں اوربہت سارے لوگوں نے اس کو استعمال کرنا شروع کیا ہے،کیونکہ یہ ایک ماڈرن میڈیم ہے لیکن ماڈرن میڈیم کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ اس میں غیرسنجیدہ لوگ بھی بہت زیادہ آئے۔یہ وہ لوگ ہیں جن کا اپنانظریہ و فکر ،فلسفہ اور عقیدہ ناپختہ ،غلط یا حقیقت پر مبنی نہیں ہوتااور یہ لوگ انہی میڈیم کو استعمال کرتے ہوئے اپنا غلط عقیدہ اور بے بنیاد افواہیں پھیلاتے رہتے ہیں ۔ہ
آج سے تقریباً 500 سال پہلے ہمارے جد امجد ہندوپاک میں تبلیغ کی غرض سے آئے اور گجرات کے ایک گاؤں میں اپناکام شروع کردیا۔اس کی اپنی ایک تاریخ ہے اورمیں اس کے حوالے بھی بھی وقتاً فوقتاً دیتا رہتا ہوں ،ان لوگوں نے دین کی بڑی خدمت کی ۔میں نے ایک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جہاں عقیدہ توحید ،سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اوران کی سیرت کا پیغام ، بزرگانِ دین کے حالات اور واقعہ کربلا جیسے واقعات میں نے ماں کی گود میں ہی سیکھ لیے تھے ۔ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں جنہیں لوری کی شکل میں یہ تمام واقعات اورچیزیں ملتی ہیں۔الحمدللہ میری والدہ حیات ہیں ۔میں ان کابہت بڑا عاشق ہوں او ر ان کے تمام احسانوں میں سے اگر کوئی احسان مجھ پر ہے تو وہ درست عقیدہ دینا ہے ۔میری ماں کی آنکھ میں ہمیشہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عشق میں آنسو نکلے ہیں اور میری ماں نے ہمیشہ ہمیں سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی حرمت پر مر مٹنے کا جذبہ دیا ۔ان کا یہ احسان میں کبھی لٹانہیں سکتا۔
میرے لیے سب سے مشکل کام اپنے جذبات پر ضبط کرنا ہوتا ہے ۔جب بھی میرے کانوں میں کسی نعت کے الفاظ پڑتے ہیں تو میری آنکھیں بھرآتی ہیں اور سر خود بخود جھک جاتا ہے۔میرے شاگرد اس بات کو جانتے ہیں کہ جب بھی بات چیت میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا نام آتا ہے تو ان کے نام کے ساتھ میرا یہ جملہ بھی ضرور ہوتا ہے کہ" آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی خاک پر بھی ہم نثار ہیں" اور میں اس کا بھی اظہا رکرتا ہوں کہ" ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں کے بھی غلام ہیں۔"جو انسان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانتا میں ایسے شخص پر لعنت بھیجتاہوں ۔کل ہی کچھ بچے میری ریکارڈنگ کرنے آئے تھے انہوں نے کہا ہمیں کچھ نصیحت کریں۔میں نےان سے بھی یہی کہا کہ "زندگی میں کبھی بھی سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر مر مٹنے کا وقت آگیا تو اس میں کبھی دیر نہیں کرنا۔"
آج میں یہ تمام الفاظ اس لیے لکھ رہاہوں کہ اس کے اظہار کی بڑی ضرورت ہے ۔وہ تمام لوگ جو دین کا کام کررہے ہیں ان کا دائرہ کار محدود نہیں کرنا چاہیے کیونکہ وہ خیرکا کام کررہے ہیں جبکہ آج کاشیطانی حربہ یہ ہے کہ کوئی بھی شخص جوخیر کاکام کررہا ہے تو اس کو مشکوک بنایا جاتاہے۔آج ہمیں اپنے عقیدے کو درست کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اس کے لیے بہترین طریقہ یہ ہے کہ قرآن وحدیث کو خود ترجمے کے ساتھ پڑھاجائے تو عقیدہ درست ہوجائے گا۔اللہ مجھے توفیق دے ،میں اپنے اس جذبے کے ساتھ اپنی آخری سانس تک مر مٹنے کے لیے تیار ہوں اور ہمیشہ اس بات کا اظہار کرتا رہوں گا کہ اللہ کی وحدانیت پر پر کوئی کمپرومائز نہیں ۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی محبت و عقیدت،آپ کی شان اور آپ کے آخری نبی ہونے پر ایمان ،اس پر ہماری نسلوں کو اگر مرمٹنا پڑے تو ہم کروڑوں باربھی مرمٹنے کو تیا ر ہیں ۔
اللہ آپ سب کا حامی و ناصر ہو!
Last edited by a moderator: