• To make this place safe and authentic we allow only registered members to participate. Advertising and link posting is not allowed, For Advertising contact admin.

(Infidel beliefs and ideologies of Sir Syed Ahmad Khan) سر سید احمد خان کے کفریہ عقائد و نظریات

Ibrahim Yousaf

Active Member
جنگ آزادی کے نام نہاد ہیرو سر سید احمد خان کے کفریہ عقائد و نظریات پر ایک نظر

خدا کے بارے میں عقائد

ﷲ تعالیٰ اپنے کلام میں فرماتا ہے کہ اس کا پسندیدہ دین اسلام ہے مگر سر سید احمد خان اس پر راضی نہیں وہ کہتے ہیں کہ:
’’جو ہمارے خدا کا مذہب ہے وہی ہمارا مذہب ہے، خدا نہ ہندو ہے نہ عرفی مسلمان، نہ مقلد نہ لامذہب نہ یہودی، نہ عیسائی، وہ تو پکا چھٹا ہوا نیچری ہے‘‘
( مقالات سرسید ، حصہ 15 ص 147، ناشر: مجلس ترقی ادب )

’’نیچر خدا کا فعل ہے اور مذہب اس کا قول، اور سچے خدا کا قول اور فعل کبھی مخالف نہیں ہوسکتا۔ اسی لئے ضرور ہے کہ مذہب اور نیچر متحد ہو
(خود نوشت، ضیاء الدین لاہوری،ص 56 جمعیتہ پبلی کیشنز)

نبوت کے بارے میں عقائد

علم عقائد کی تقریبات ساری کتابوں میں نبی کی یہ تعریف کی گئی ہے :
’’نبی وہ مرد ہے جسے ﷲ تعالیٰ نے مبعوث کیا احکام کی تبلیغ کے لئے‘‘
اور یہی معنی عوام میں مشہور و معروف اور یہی حق ہے
مگر سر سید احمد خان کہتا ہے کہ
’’نبوت ایک فطری چیز ہے، ہزاروں قسم کے ملکات انسانی ہیں، بعضے دفعہ کوئی خاص ملکہ کسی خاص انسان میں ازروئے خلقت و فطرت کے ایسا قوی ہوتا ہے کہ وہ اس کا امام یا پیغمبر کہلاتا ہے، لوہار بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہوسکتا ہے، شاعر بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہوسکتا ہے۔ ایک طبیب بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہوسکتا ہے‘‘
( تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور، جلد 1ص 23-24 )

’’جتنے پیغمبر گزرے سب نیچری تھے‘‘
( مقالات سرسید، حصہ 15، ص 147، ناشر: مجلس ترقی ادب )
نعوذبااللہ

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شان میں گستاخی

’’حج جو اس بڈھے ( ابراہیم علیہ السلام ) خدا پرست کی عبادت کی یادگاری میں قائم ہوا تھا تو اس عبادت کو اسی طرح اور اسی لباس میں ادا کرنا قرار پایا تھا۔ جس طرح اور جس لباس میں اس نے کی تھی، محمد ﷺ نے شروع سویلزیشن (تہذیب) کے زمانے میں بھی اس وحشیانہ صورت اور وحشیانہ لباس کو ہمارے بڈھے دادا کی عبادت کی یادگار میں قائم رکھا
نعوذبااللہ
(تفسیر القرآن: سرسید احمد خان، جلد 1ص 206، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شان میں گستاخی


پس اگر موسیٰ کو کوئی ٹرگنا میٹری کا قاعدہ نہ آتا ہو اور اس نے اس کے بیان میں غلطی کی ہو تو اس کی نبوت و صاحب وحی والہام ہونے میں نقصان نہیں آتا کیونکہ وہ ٹرگنامیٹری یا اسٹرانومی کا ماسٹر نہیں تھا۔ وہ ان امور میں تو ایسا ناواقف تھا کہ ریڈسی (Red Sea) کے کنارہ سے کنعان تک کا جغرافیہ بھی نہیں جانتا تھا اور یہی اس کا فخر اور یہی دلیل اس کے نبی اولوالعزم ہونے کی تھی‘‘
نعوذبااللہ

( مقالات سرسید، جلد 13ص 396 )

حضرت عیسٰی علیہ السلام کی شان میں گستاخی

آج تک ملت اسلامیہ اس بات پر متفق ہیں کہ عیسٰی علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے
مگر سرسید کہتا ہے..

’’میرے نزدیک قرآن مجید سے ان کا بے باپ ہونا ثابت نہیں ہے‘‘
( مکتوبات سرسید، حصہ 2ص 116 )

’’اور وہ ( حضرت مریم رضی ﷲ عنہا ) حسب قانون فطرت انسانی اپنے شوہر یوسف سے حاملہ ہوئیں‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 2ص 30، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

حضور علیہ السلام کی شان میں گستاخی

’’ایک یتیم بن ماں باپ کے بچے کا حال سنو جس نے نہ اپنی ماں کے کنار عافطت کا لطف اٹھایا، نہ اپنے باپ کی محبت کا مزہ چکھا، ایک ریگستان کے ملک میں پیدا ہوا اور اپنے گرد بجز اونٹ چرانے والوں کے غول کے کچھ نہ دیکھا،اور بجز لات ومنت و عزیٰ کو پکارنے کی آواز کے کچھ نہ سنا مگر خود کبھی نہ بھٹکا‘‘
نعوذبااللہ

( تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1ص 19، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور )

خضر علیہ السلام کے بارے میں عقیدہ

’’اور کچھ شبہ نہیں رہتا کہ یہ پرانے قصوں میں کا ایک فرضی نام ہے اور اس کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اصلی واقعات کے ساتھ شامل کر دیا ہے‘‘
نعوذبااللہ
( تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، رفاہ عام سٹیم، پریس لاہور)

معجزات کے بارے میں عقائد

معراج: حالت خواب میں ہوئی


’’معراج کی نسبت جس چیز پر مسلمانوں کو ایمان لانا فرض ہے، وہ اس قدر ہے کہ پیغمبر خدا نے اپنا مکہ سے بیت المقدس پہنچنا ایک خواب میں دیکھا اور اسی خواب میں انہوں نے درحقیقت اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیاں مشاہدہ کیں…
مگر اس بات پر یقین رکھنا چاہئے کہ آنحضرت ﷺ نے جو کچھ خواب میں دیکھا یا وحی ہوئی یا انکشاف ہوا وہ بالکل سچ اور برحق ہے‘‘
(خطبات سرسید ص 427، ناشر مجلس ترقی ادب)
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جسمانی معراج ہوئی مگر یہ سر سید احمد خان اس کا منکر ھے

چاند کے دو ٹکڑے ہونے کا انکار

’’شق القمر کا ہونا محض غلط ہے اور بانی اسلام نے کہیں اس کا دعویٰ نہیں کیا‘‘
(تصانیف احمدیہ، حصہ اول، جلد 1ص 21)

حضرت ابراہیم علیہ السلام کے معجزات کا انکار

’’ہمارے علمائے مفسرین نے قرآن مجید کی آیتوں کی یہی تفسیر کی کہ حضرت ابراہیم آگ میں ڈالے گئے تھے اور وہ وہاں سے صحیح سلامت نکلے، حالانکہ قرآن مجید کی کسی آیت میں اس بات کی نص نہیں ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام آگ میں ڈالے گئے تھے ‘‘
نعوذبااللہ

(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، حصہ 8، ص 206-208، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

’’انہوں ( حضرت ابراہیم علیہ السلام ) نے رویا میں خدا سے کہا کہ مجھ کو دکھایا بتا کہ تو کس طرح مردے کو زندہ کرے گا پھر خواب میں خدا کے بتلانے سے انہوں نے چار پرند جانور لئے اور ان کا قیمہ کرکے ملا دیا اور پہاڑوں پر رکھ دیا اور پھر بلایا تو وہ سب جانور الگ الگ زندہ ہوکر چلے آئے‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزات کا انکار

’’انہوں ( حضرت موسیٰ علیہ السلام ) نے اس خیال سے کہ وہ لکڑی سانپ ہے اپنی لاٹھی پھینکی اور وہ ان کو سانپ یا اژدھا دکھائی دی یہ خود ان کا تصرف تھا اپنے خیال میں تھا وہ لکڑی، لکڑی ہی تھی اس میں فی الواقع کچھ تبدیلی نہیں ہوئی تھی‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 13،ص 171، رفاہ عام سٹیم، پریس لاہور)

حضرت عیسٰی علیہ السلام کے معجزات کا انکار

قرآن کریم کی صراحت کے مطابق آج تک ملت اسلامیہ اس بات پر متفق ہے کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام سے مردوں کو زندہ کرنا، مادر زاد اندھوں کو بینا کردینا، مٹی کی مورت میں پھونک کر اسے زندہ پرندہ بنا دینا ثابت ہے۔
مگر سرسید ان تمام کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ…
’’حضرت عیسٰی علیہ السلام بچپنے میں لڑکوں کے ساتھ کھیلنے میں مٹی کے جانور بنا لیتے تھے اور جیسے کبھی کبھی اب بھی ایسے مواقعوں پر بچے کھیلنے میں کہتے ہیں کہ خدا ان میں جان ڈال دے گا، وہ بھی کہتے ہوں گے‘‘
(تفسیر قرآن، سرسید احمد خان، جلد 2، ص 154، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

’’قرآن نے اس واقعہ کو اس طرح بیان کیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی امر وقوعی (واقعی امر) نہ تھا بلکہ صرف حضرت مسیح کا خیال زمانہ طفولیت (بچپنا) میں بچوں کے ساتھ کھیلنے میں تھا‘‘
(تفسیر قرآن سرسید احمد خان، جلد 2ص 159، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

یونہی اس سرسید نے اس بات کا بھی انکار کیا کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام اندھوں اور کوڑھیوں کو بھلا چنگا کر دیتے تھے اور اس بات کو بھی نہیں مانا کہ وہ مردوں کو زندہ کردیتے تھے
(دیکھئے تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 2ص 159، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

قرآن کے بارے میں عقائد

’’قرآن مجید کی فصاحت بے مثل کو معجزہ سمجھنا ایک غلط فہمی ہے‘‘
نعوذبااللہ
(تصانیف احمدیہ حصہ 1جلد 1ص 21)

’’ہم نے تمام قرآن میں کوئی ایسا حکم نہیں پایا اور اس لئے ہم کہتے ہیں کہ قرآن میں ناسخ و منسوخ نہیں ہے‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1،ص 143، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

فرشتوں کے بارے میں عقائد

’’جن فرشتوں کا ذکر قرآن میں آیا ہے ان کا کوئی اصلی وجود نہیں ہوسکتا بلکہ خدا کی بے انتہا قوتوں کے ظہور کو اور ان قویٰ کو جو خدا نے اپنی تمام مخلوق میں مختلف قسم کے پیدا کئے ہیں ملک یا ملائکہ کہتے ہیں‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1ص 42، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

’’جبریل نام کا کوئی فرشتہ نہیں نہ وہ وحی لے کر آتا تھا بلکہ یہ ایک قوت کا نام ہے جو نبی میں ہوتی ہے‘‘
نعوذبااللہ
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1ص 130، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

جنات کے بارے میں عقائد

’’جس طرح جنوں کی مخلوق کو مسلمان نے تسلیم کیا ہے ایسی مخلوق کا وجود قرآن سے ثابت نہیں‘‘
(مقالات سرسید احمد حصہ 2ص 180، ناشر مجلس ترقی ادب، لاہور)

’’شیطان کوئی جدا مخلوق نہیں بلکہ انسان ہی میں موجود ایسی قوت جو شر کی طرف لے جائے اسے شیطان کہتے ہیں‘‘
(خود نوشت ص 70، ضیاء الدین لاہور، جمعیتہ پبلی کیشنز)

مسٹر احمد خان نے یونہی میزان، پل صراط، اعمال نامے اور شفاعت کا بھی انکار کیا ہے

(دیکھئے تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد3ص 73، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

امام مہدی کے بارے میں عقیدہ

’’ان غلط قصوں میں سے جو مسلمانوں کے ہاں مشہور ہیں ایک قصہ امام مہدی آخر الزماں کے پیدا ہونے کا ہے اس قصے کی بہت سی حدیثیں کتب احادیث میں بھی مذکور ہیں مگر کچھ شبہ نہیں کہ سب جھوٹی اور مصنوعی ہیں اور ان سے (احادیث سے) کسی ایسے مہدی کی جو مسلمانوں نے تصور کر رکھا ہے اور جس کا قیامت کے قریب ہونا خیال کیا ہے بشارت مقصود نہیں تھی‘‘
(مقالات سرسید، حصہ 6ص 121، ناشر مجلس ترقی ادب)

 
Last edited:

Ibrahim Yousaf

Active Member
Remaining part
صور پھونکنے کے بارے میں عقیدہ

’’تمام علمائے اسلام صور کو ایک شے، موجود فی الخارج اور اس کے لئے پھونکنے والے فرشتے یقین کرتے ہیں اور عموماً مسلمانوں کا اعتقاد یہی ہے پس جن عالموں کی یہ رائے ہے وہ بھی مثل ہمارے نہ صور کے لغوی معنی لیتے ہیں اور نہ صور کے وجود فی الخارج کو مانتے ہیں اور نہ اس کے وجود کی اور نہ اس کے پھونکنے والوں کی ضرورت جانتے ہیں‘‘
(مقالات سرسید: حصہ 13،ص 282-283، ناشر مجلس ترقی ادب)

روزہ نہ رکھنے کی عام اجازت

’’جو لوگ کہ روزہ رکھنے کی نہایت تکلیف اور سختی اٹھا کر طاقت رکھتے ہیں ان کو اجازت ہے کہ روزے رکھنے کے بدلے فدیہ دے دیں‘‘
(مقالات سرسید: حصہ 15ص 390، ناشر مجلس ترقی ادب)

شراب

’’شراب کی حرمت جب تک نہ ہوئی تھی تمام انبیاء سابقین اور اکثر صحابہ اس کے مرتکب ہوئے‘‘
نعوذبااللہ
(خود نوشت، ضیاء الدین لاہوری ص 155، جمعیتہ پبلی کیشنز)

مسلمانوں کو ہندو کہہ سکتے ہیں

’’پس مسلمانوں اور ہندوئوں میں کچھ مغائرت نہیں ہے جس طرح آریہ قوم کے لوگ ہندو کہلائے جاتے ہیں، اسی طرح مسلمان بھی ہندو یعنی ہندوستان کے رہنے والے کہلائے جاسکتے ہیں‘‘
(مقالات سرسید، حصہ 15، ص 41، ناشر مجلس ترقی ادب)

مرزا قادیانی جس نے نبوت کا دعوی کیا

’’حضرت مرزا صاحب کی نسبت زیادہ کدوکاوش کرنی بے فائدہ ہے۔ ایک بزرگ زاہد اور نیک بخت آدمی ہیں ان کی عزت اور ان کا ادب کرنا بہ سبب ان کی بزرگی اور نیکی کے لازم ہے‘‘
نعوذبااللہ
(خطوط سرسید)

انگریز حکومت

’’گو ہندوستان کی حکومت کرنے میں انگریزوں کو متعدد لڑائیاں لڑنی پڑی ہوں مگر درحقیقت انہوں نے یہاں کی حکومت بہ زول حاصل کی اور نہ مکروفریب سے۔ بلکہ درحقیقت ہندوستان کو کسی حاکم کی اس کے اصلی معنوں میں ضرورت تھی سو اس ضرورت نے ہندوستان کو ا نکا محکوم بنا دیا‘‘
(حیات جاوید: جلد 2ص 241-242 ناشر بک ٹاک لاہور)

’’جن مسلمانوں نے سرکار (انگریز) کی نمک حرامی اور بدخواہی کی میں ان کا طرف دار نہیں ہوں۔ میں ان سے بہت زیادہ ناراض ہوں اور ان کو حد سے زیادہ برا جانتا ہوں کیونکہ یہ ہنگامہ ایسا تھا کہ مسلمانوں کو اپنے مذہب کے بموجب عیسائیوں کے ساتھ رہنا چاہئے تھا جو اہل کتاب اور ہمارے مذہبی بھائی بند ہیں‘‘
(حیات جاوید جلد 1ص 158 بک ٹاک لاہور)

تمام اہل ہند ناظم کشور ہندو وائسرائے لارڈ کیننگ دام اقبالہم کا یہ رحم اور احسان کبھی دل سے نہیں بھولیں گے جس میں تمام اصلی حالات فساد پر غور کرکے اس پر رحم اشتہار کے جاری ہونے کی صلاح دی… تمام اہل ہند اس کے اس احسان کے بندے ہیں اور دل و جان سے اس کو دعا دیتے ہیں۔ الٰہی تو ہماری دعا کو قبول کر۔ آمین الٰہی جہان ہو اور ہمارا وائسرائے لارڈ کیننگ ہو‘‘
(خطبات سرسید: ص 34، ناشر مجلس ترقی ادب)

خبردار !
آغا خان ہسپتال اور سر سید احمد خان یونیورسٹی، آغا خان نظریات پاکستان اور اسلام کے عقائد و نظریات کے خلاف جدید فرقہ اور بد عقیدگی کا سر چشمہ ھے

* اللّٰہ تعالیٰ ہمیں انبیا اولیاء اور شریعت کے احکامات کوماننےوالا بنائے اور بے دینوں سے محفوظ رکھے آمین​
 
Last edited:

Ibrahim Yousaf

Active Member
A look at the infidel beliefs and ideologies of the so-called hero of the war of independence, Sir Syed Ahmad Khan

Beliefs about God


The Almighty says in his word that his favorite religion is Islam but Sir Syed Ahmad Khan does not agree with it. He says:
"What is the religion of our God is our religion. God is neither a Hindu nor a pseudo-Muslim, nor an imitator, nor an atheist, nor a Jew, nor a Christian. He is a mature nature."
(Articles of Sir Syed, Part 15, Page 147, Publisher: Majlis Tarqi Adab)

“Nature is the work of God and religion is His word, and the word and deed of the true God can never be opposed. That is why religion and nature must be united
(Autobiography, Zia-ud-Din Lahori, p. 56 Jamiat Publications)

Beliefs about prophecy

Celebrations of Beliefs The Prophet is praised in all books:
"A prophet is a man sent by God to preach the commandments."
And this is the meaning known to the people and this is the truth
But Sir Syed Ahmed Khan says that
"Prophecy is a natural thing. Thousands of kinds of possessions are human. Sometimes a certain queen is so strong in a certain person by nature that he is called his Imam or Prophet. A blacksmith is also an Imam of his art or A prophet can be, a poet can be an imam or a prophet of his art. A physician can also be the imam or prophet of his art. "
(Tafsir-ul-Quran, Sir Syed Ahmad Khan, Rafah Aam Steam Press Lahore, Volume 1, pp. 23-24)

"All the prophets who passed away were natural."
(Articles of Sir Syed, Part 15, Page 147, Publisher: Majlis Tarqi Adab)
نعوذبااللہ

Arrogance in the name of Hazrat Ibrahim (as)

The Hajj, which was established in remembrance of the worship of this great (Abraham) worshiper of God, was to be performed in the same manner and in the same dress. The way and the dress in which he did it, even in the time of the beginning of civilization, Muhammad (peace be upon him) kept this savage form and savage dress in the memory of the worship of our great grandfather.
نعوذبااللہ
(Tafsir-ul-Quran: Sir Syed Ahmad Khan, Volume 1, Page 206, Rafah Aam Steam Press, Lahore)

Insolence in the glory of Prophet Moses (peace be upon him)

So if Moses did not know any rule of trigonometry and he made a mistake in his statement, then there is no harm in his being a prophet and a revelation, because he was not a master of trigonometry or astronomy. He was so ignorant in these matters that he did not even know the geography from the shores of the Red Sea to Canaan and this was his pride and this was the proof of his prophethood and determination.
نعوذبااللہ

(Articles of Sir Syed, Volume 13, Page 396)

Arrogance in the name of Jesus


To this day, the Islamic nation agrees that Jesus (pbuh) was born without a father
But Sir Syed says ..

"In my opinion, the Quran does not prove that he is fatherless."
(Letters of Sir Syed, Part 2, p. 116)

"And she (Hazrat Maryam) got pregnant by her husband Yusuf according to human nature."
(Tafsir-ul-Quran, Sir Syed Ahmad Khan, Volume 2, Page 30, Rafah Aam Steam Press Lahore)

Arrogance in the name of the Holy Prophet

“Listen to the story of an orphaned child of a parent who neither enjoyed the comfort of his mother's side, nor tasted his father's love, was born in a desert country and surrounded by a herd of camel herders. I did not see anything, and I did not hear anything except the cries of Lat and Manat and Uzza, but I myself never went astray. ”
نعوذبااللہ

(Tafsir-ul-Quran, Sir Syed Ahmad Khan, Volume 1, Page 19, Rafah Aam Steam Press Lahore)

Belief about Khidr


"And there is no doubt that this is a fictitious name in the old stories and has been included with the real events of Prophet Moses."
نعوذبااللہ
(Tafsir-ul-Quran, Sir Syed Ahmad Khan, Rafah Aam Stem, Press Lahore)

Beliefs about miracles

Miraj: The situation happened in a dream

What the Muslims are obliged to believe in relation to the Ascension is such that the Prophet of God saw his arrival from Mecca to Jerusalem in a dream and in that dream he actually saw the great signs of his Lord.
But we must believe that what the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) saw in a dream or was revealed or revealed is absolutely true and true. ”
(Sermons of Sir Syed, p. 427, published by Majlis Tarqi Adab)
That is, the Holy Prophet (sws) was physically ascended, but this Sir Syed Ahmad Khan denies it

Denial of the splitting of the moon

"The existence of Shaq al-Qamar is simply wrong and the founder of Islam did not claim it anywhere."
(Ahmadiyya Writings, Part I, Volume 1, Page 21)

Denial of the miracles of Abraham

Our scholars and commentators have interpreted the verses of the Qur'an as saying that Abraham was thrown into the fire and he came out of it safe and sound, although there is no text in any verse of the Qur'an that says that Abraham was in the fire. Were cast.
نعوذبااللہ

(Tafsir-ul-Quran, Sir Syed Ahmad Khan, Part 8, pp. 206-208, Rafah Aam Steam Press Lahore)

He (Abraham) said to God in a vision, "Show me how you can bring the dead back to life." Then, in a dream, God told him, "They took four birds and animals and mixed them." He placed them on the mountains and then called them and all the animals came back alive separately.
(Tafsir-ul-Quran, Sir Syed Ahmad Khan, Rafah Aam Steam Press Lahore)

Denial of the miracles of Prophet Moses (peace be upon him)

He (Moses) threw his stick thinking that it was a wooden snake and he saw it as a snake or a dragon. It was his own possession. He thought it was wood, in fact it was wood. There was no change. "
(Tafsir-ul-Quran, Sir Syed Ahmad Khan, Volume 13, Page 171, Rafah Aam Steam, Press Lahore)

Denial of the miracles of Jesus

According to the Qur'an, to this day, the Islamic nation agrees that Jesus (pbuh) has been proven to bring the dead back to life, to make the mother blind, to make her a living bird by blowing her into a clay statue.
But Sir Syed denies all this and says;
"Jesus (pbuh) used to make clay animals when he was playing with boys in his childhood and as children sometimes say on such occasions that God will give life to them, they will also say."
(Tafsir Qur'an, Sir Syed Ahmad Khan, Volume 2, Page 154, Rafah Aam Steam Press Lahore)

"The Qur'an describes this event in such a way that it shows that it was not a matter of fact (reality) but only the idea of Jesus Christ was to play with children in infancy."
(Tafsir Quran Sir Syed Ahmad Khan, Volume 2 Page 159, Rafah Aam Steam Press Lahore)

Similarly, Sir Syed denied that Jesus (pbuh) used to heal the blind and the lepers and did not believe that He raised the dead.
(See Tafseer-ul-Quran, Sir Syed Ahmad Khan, Volume 2, Page 159, Rafah Aam Steam Press Lahore)

Beliefs about the Qur'an

It is a misunderstanding to consider the eloquence of the Qur'an as a miracle.
نعوذبااللہ
(Ahmadiyya Writings Part 1 Volume 1 Page 21)

"We have not found any such command in the whole Qur'an and that is why we say that there is no abrogation in the Qur'an."
(Tafsir-ul-Quran, Sir Syed Ahmad Khan, Volume 1, Page 143, Rafah Aam Steam Press Lahore)

Beliefs about angels

"The angels mentioned in the Qur'an have no real existence, but the manifestation of God's infinite powers and the mighty power which God has created in all of His creation in various forms is called Malik or Angels."
(Tafsir-ul-Quran, Sir Syed Ahmad Khan, Volume 1, Page 42, Rafah Aam Steam Press, Lahore)

"There is no angel by the name of Gabriel, nor did he bring revelation, but it is the name of a force that exists in the Prophet."
نعوذبااللہ
(Tafsir-ul-Quran, Sir Syed Ahmad Khan, Volume 1, Page 130, Rafah Aam Steam Press, Lahore)

Beliefs about giants

"The existence of such creatures as the creatures of the jinn have been acknowledged by the Muslims is not proved by the Qur'an."
(Articles by Sir Syed Ahmad Part 2, p. 180, Publisher, Majlis Tarqi Adab, Lahore)

"Satan is not a separate creature, but a force in man that leads to evil is called Satan."
(Autobiography p. 70, Zia-ud-Din Lahore, Jamiat Publications)

Mr. Ahmad Khan has also denied the same balance, bridges, deeds and intercession

(See Tafsir-ul-Quran, Sir Syed Ahmad Khan, Volume 3, Page 73, Rafah Aam Steam Press, Lahore)

Belief in Imam Mahdi

"One of the most popular myths among the Muslims is the story of the birth of Imam Mahdi (as) in the end times. From the hadiths) The good news of a Mahdi whom the Muslims have imagined and who thinks that the Hour is near is not intended.
(Articles of Sir Syed, Part 6, Page 121, Publisher of Majlis Tarqi Adab)
 

Ibrahim Yousaf

Active Member
Remaining part

Belief in blowing trumpets

"All Islamic scholars believe in the trumpet as an object, present and external, and the angels who blow for it, and this is generally the belief of Muslims. They believe in the existence of the trumpet in the external world and do not know its existence or the need for its blowers.
(Articles Sir Syed: Part 13, pp. 282-283, Publisher Majlis Tarqi Adab)

General permission not to fast

"Those who have the strength to endure the hardships and hardships of fasting are allowed to pay a ransom in return for fasting."
(Articles by Sir Syed: Part 15, p. 390, Publisher of Majlis Tarqi Adab)

Wines

"Until alcohol was forbidden, all the ancient prophets and most of the companions committed it."
نعوذبااللہ
(Autobiography, Zia-ud-Din Lahore, p. 155, Jamiat Publications)

Muslims can be called Hindus


"So there is no difference between Muslims and Hindus. Just as the people of the Aryan nation are called Hindus, so too Muslims can be called Hindus, that is, the inhabitants of India."
(Articles of Sir Syed, Part 15, Page 41, Publisher Majlis Tarqi Adab)

Mirza Qadiani who claimed prophethood

It is useless to try harder than Hazrat Mirza Sahib. An old man is a pious and fortunate man. His honor and respect for him is due to his greatness and goodness.
نعوذبااللہ
(Sir Syed's letters)

The British government

"Although the British had to fight many battles to govern India, but in fact they won the government here by force and not by macro-fraud. In fact, India really needed a ruler in its true sense, so that need made India their subject.
(Hayat Javed: Volume 2 pp. 241-242 Publisher Book Talk Lahore)

"I am not in favor of the Muslims who have made the government (British) illegitimate and malignant. I am very angry with them and know them very badly because the commotion was such that Muslims should live according to their religion with Christians who are close to the People of the Book and our religious brothers. ”
(Hayat Javed Volume 1 Page 158 Book Talk Lahore)

All the people of India will never forget the kindness and benevolence of Nazim Kishore Hindu Viceroy Lord Canning Dam Iqbalham in which he considered all the real circumstances of the riots and advised him to issue a mercy advertisement. He is a servant and prays to Him with all his heart and soul. O Allah, accept our prayer. Amen to the world and may our Viceroy be Lord Canning. "
(Sermons of Sir Syed: p. 34, publisher of Majlis Tarqi Adab)

Warning!

Aga Khan Hospital and Sir Syed Ahmad Khan University, Aga Khan Ideology is a source of modern sectarianism and bigotry against the beliefs and ideologies of Pakistan and Islam.

May Allah Almighty make us obedient to the prophets, saints and the commandments of the Shari'ah and keep us safe from the unbelievers. Amen.
 
Remaining part
صور پھونکنے کے بارے میں عقیدہ

’’تمام علمائے اسلام صور کو ایک شے، موجود فی الخارج اور اس کے لئے پھونکنے والے فرشتے یقین کرتے ہیں اور عموماً مسلمانوں کا اعتقاد یہی ہے پس جن عالموں کی یہ رائے ہے وہ بھی مثل ہمارے نہ صور کے لغوی معنی لیتے ہیں اور نہ صور کے وجود فی الخارج کو مانتے ہیں اور نہ اس کے وجود کی اور نہ اس کے پھونکنے والوں کی ضرورت جانتے ہیں‘‘
(مقالات سرسید: حصہ 13،ص 282-283، ناشر مجلس ترقی ادب)

روزہ نہ رکھنے کی عام اجازت

’’جو لوگ کہ روزہ رکھنے کی نہایت تکلیف اور سختی اٹھا کر طاقت رکھتے ہیں ان کو اجازت ہے کہ روزے رکھنے کے بدلے فدیہ دے دیں‘‘
(مقالات سرسید: حصہ 15ص 390، ناشر مجلس ترقی ادب)

شراب

’’شراب کی حرمت جب تک نہ ہوئی تھی تمام انبیاء سابقین اور اکثر صحابہ اس کے مرتکب ہوئے‘‘
نعوذبااللہ
(خود نوشت، ضیاء الدین لاہوری ص 155، جمعیتہ پبلی کیشنز)

مسلمانوں کو ہندو کہہ سکتے ہیں

’’پس مسلمانوں اور ہندوئوں میں کچھ مغائرت نہیں ہے جس طرح آریہ قوم کے لوگ ہندو کہلائے جاتے ہیں، اسی طرح مسلمان بھی ہندو یعنی ہندوستان کے رہنے والے کہلائے جاسکتے ہیں‘‘
(مقالات سرسید، حصہ 15، ص 41، ناشر مجلس ترقی ادب)

مرزا قادیانی جس نے نبوت کا دعوی کیا

’’حضرت مرزا صاحب کی نسبت زیادہ کدوکاوش کرنی بے فائدہ ہے۔ ایک بزرگ زاہد اور نیک بخت آدمی ہیں ان کی عزت اور ان کا ادب کرنا بہ سبب ان کی بزرگی اور نیکی کے لازم ہے‘‘
نعوذبااللہ
(خطوط سرسید)

انگریز حکومت

’’گو ہندوستان کی حکومت کرنے میں انگریزوں کو متعدد لڑائیاں لڑنی پڑی ہوں مگر درحقیقت انہوں نے یہاں کی حکومت بہ زول حاصل کی اور نہ مکروفریب سے۔ بلکہ درحقیقت ہندوستان کو کسی حاکم کی اس کے اصلی معنوں میں ضرورت تھی سو اس ضرورت نے ہندوستان کو ا نکا محکوم بنا دیا‘‘
(حیات جاوید: جلد 2ص 241-242 ناشر بک ٹاک لاہور)

’’جن مسلمانوں نے سرکار (انگریز) کی نمک حرامی اور بدخواہی کی میں ان کا طرف دار نہیں ہوں۔ میں ان سے بہت زیادہ ناراض ہوں اور ان کو حد سے زیادہ برا جانتا ہوں کیونکہ یہ ہنگامہ ایسا تھا کہ مسلمانوں کو اپنے مذہب کے بموجب عیسائیوں کے ساتھ رہنا چاہئے تھا جو اہل کتاب اور ہمارے مذہبی بھائی بند ہیں‘‘
(حیات جاوید جلد 1ص 158 بک ٹاک لاہور)

تمام اہل ہند ناظم کشور ہندو وائسرائے لارڈ کیننگ دام اقبالہم کا یہ رحم اور احسان کبھی دل سے نہیں بھولیں گے جس میں تمام اصلی حالات فساد پر غور کرکے اس پر رحم اشتہار کے جاری ہونے کی صلاح دی… تمام اہل ہند اس کے اس احسان کے بندے ہیں اور دل و جان سے اس کو دعا دیتے ہیں۔ الٰہی تو ہماری دعا کو قبول کر۔ آمین الٰہی جہان ہو اور ہمارا وائسرائے لارڈ کیننگ ہو‘‘
(خطبات سرسید: ص 34، ناشر مجلس ترقی ادب)

خبردار !
آغا خان ہسپتال اور سر سید احمد خان یونیورسٹی، آغا خان نظریات پاکستان اور اسلام کے عقائد و نظریات کے خلاف جدید فرقہ اور بد عقیدگی کا سر چشمہ ھے

* اللّٰہ تعالیٰ ہمیں انبیا اولیاء اور شریعت کے احکامات کوماننےوالا بنائے اور بے دینوں سے محفوظ رکھے آمین​

دوسروں کی غلطیوں کا حساب نہ کر
خدا بیٹھا ہے تو انصاف نہ کر
 
جنگ آزادی کے نام نہاد ہیرو سر سید احمد خان کے کفریہ عقائد و نظریات پر ایک نظر

خدا کے بارے میں عقائد

ﷲ تعالیٰ اپنے کلام میں فرماتا ہے کہ اس کا پسندیدہ دین اسلام ہے مگر سر سید احمد خان اس پر راضی نہیں وہ کہتے ہیں کہ:
’’جو ہمارے خدا کا مذہب ہے وہی ہمارا مذہب ہے، خدا نہ ہندو ہے نہ عرفی مسلمان، نہ مقلد نہ لامذہب نہ یہودی، نہ عیسائی، وہ تو پکا چھٹا ہوا نیچری ہے‘‘
( مقالات سرسید ، حصہ 15 ص 147، ناشر: مجلس ترقی ادب )

’’نیچر خدا کا فعل ہے اور مذہب اس کا قول، اور سچے خدا کا قول اور فعل کبھی مخالف نہیں ہوسکتا۔ اسی لئے ضرور ہے کہ مذہب اور نیچر متحد ہو
(خود نوشت، ضیاء الدین لاہوری،ص 56 جمعیتہ پبلی کیشنز)

نبوت کے بارے میں عقائد

علم عقائد کی تقریبات ساری کتابوں میں نبی کی یہ تعریف کی گئی ہے :
’’نبی وہ مرد ہے جسے ﷲ تعالیٰ نے مبعوث کیا احکام کی تبلیغ کے لئے‘‘
اور یہی معنی عوام میں مشہور و معروف اور یہی حق ہے
مگر سر سید احمد خان کہتا ہے کہ
’’نبوت ایک فطری چیز ہے، ہزاروں قسم کے ملکات انسانی ہیں، بعضے دفعہ کوئی خاص ملکہ کسی خاص انسان میں ازروئے خلقت و فطرت کے ایسا قوی ہوتا ہے کہ وہ اس کا امام یا پیغمبر کہلاتا ہے، لوہار بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہوسکتا ہے، شاعر بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہوسکتا ہے۔ ایک طبیب بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہوسکتا ہے‘‘
( تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور، جلد 1ص 23-24 )

’’جتنے پیغمبر گزرے سب نیچری تھے‘‘
( مقالات سرسید، حصہ 15، ص 147، ناشر: مجلس ترقی ادب )
نعوذبااللہ

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شان میں گستاخی

’’حج جو اس بڈھے ( ابراہیم علیہ السلام ) خدا پرست کی عبادت کی یادگاری میں قائم ہوا تھا تو اس عبادت کو اسی طرح اور اسی لباس میں ادا کرنا قرار پایا تھا۔ جس طرح اور جس لباس میں اس نے کی تھی، محمد ﷺ نے شروع سویلزیشن (تہذیب) کے زمانے میں بھی اس وحشیانہ صورت اور وحشیانہ لباس کو ہمارے بڈھے دادا کی عبادت کی یادگار میں قائم رکھا
نعوذبااللہ
(تفسیر القرآن: سرسید احمد خان، جلد 1ص 206، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شان میں گستاخی


پس اگر موسیٰ کو کوئی ٹرگنا میٹری کا قاعدہ نہ آتا ہو اور اس نے اس کے بیان میں غلطی کی ہو تو اس کی نبوت و صاحب وحی والہام ہونے میں نقصان نہیں آتا کیونکہ وہ ٹرگنامیٹری یا اسٹرانومی کا ماسٹر نہیں تھا۔ وہ ان امور میں تو ایسا ناواقف تھا کہ ریڈسی (Red Sea) کے کنارہ سے کنعان تک کا جغرافیہ بھی نہیں جانتا تھا اور یہی اس کا فخر اور یہی دلیل اس کے نبی اولوالعزم ہونے کی تھی‘‘
نعوذبااللہ

( مقالات سرسید، جلد 13ص 396 )

حضرت عیسٰی علیہ السلام کی شان میں گستاخی

آج تک ملت اسلامیہ اس بات پر متفق ہیں کہ عیسٰی علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے
مگر سرسید کہتا ہے..

’’میرے نزدیک قرآن مجید سے ان کا بے باپ ہونا ثابت نہیں ہے‘‘
( مکتوبات سرسید، حصہ 2ص 116 )

’’اور وہ ( حضرت مریم رضی ﷲ عنہا ) حسب قانون فطرت انسانی اپنے شوہر یوسف سے حاملہ ہوئیں‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 2ص 30، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

حضور علیہ السلام کی شان میں گستاخی

’’ایک یتیم بن ماں باپ کے بچے کا حال سنو جس نے نہ اپنی ماں کے کنار عافطت کا لطف اٹھایا، نہ اپنے باپ کی محبت کا مزہ چکھا، ایک ریگستان کے ملک میں پیدا ہوا اور اپنے گرد بجز اونٹ چرانے والوں کے غول کے کچھ نہ دیکھا،اور بجز لات ومنت و عزیٰ کو پکارنے کی آواز کے کچھ نہ سنا مگر خود کبھی نہ بھٹکا‘‘
نعوذبااللہ

( تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1ص 19، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور )

خضر علیہ السلام کے بارے میں عقیدہ

’’اور کچھ شبہ نہیں رہتا کہ یہ پرانے قصوں میں کا ایک فرضی نام ہے اور اس کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اصلی واقعات کے ساتھ شامل کر دیا ہے‘‘
نعوذبااللہ
( تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، رفاہ عام سٹیم، پریس لاہور)

معجزات کے بارے میں عقائد

معراج: حالت خواب میں ہوئی


’’معراج کی نسبت جس چیز پر مسلمانوں کو ایمان لانا فرض ہے، وہ اس قدر ہے کہ پیغمبر خدا نے اپنا مکہ سے بیت المقدس پہنچنا ایک خواب میں دیکھا اور اسی خواب میں انہوں نے درحقیقت اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیاں مشاہدہ کیں…
مگر اس بات پر یقین رکھنا چاہئے کہ آنحضرت ﷺ نے جو کچھ خواب میں دیکھا یا وحی ہوئی یا انکشاف ہوا وہ بالکل سچ اور برحق ہے‘‘
(خطبات سرسید ص 427، ناشر مجلس ترقی ادب)
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جسمانی معراج ہوئی مگر یہ سر سید احمد خان اس کا منکر ھے

چاند کے دو ٹکڑے ہونے کا انکار

’’شق القمر کا ہونا محض غلط ہے اور بانی اسلام نے کہیں اس کا دعویٰ نہیں کیا‘‘
(تصانیف احمدیہ، حصہ اول، جلد 1ص 21)

حضرت ابراہیم علیہ السلام کے معجزات کا انکار

’’ہمارے علمائے مفسرین نے قرآن مجید کی آیتوں کی یہی تفسیر کی کہ حضرت ابراہیم آگ میں ڈالے گئے تھے اور وہ وہاں سے صحیح سلامت نکلے، حالانکہ قرآن مجید کی کسی آیت میں اس بات کی نص نہیں ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام آگ میں ڈالے گئے تھے ‘‘
نعوذبااللہ

(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، حصہ 8، ص 206-208، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

’’انہوں ( حضرت ابراہیم علیہ السلام ) نے رویا میں خدا سے کہا کہ مجھ کو دکھایا بتا کہ تو کس طرح مردے کو زندہ کرے گا پھر خواب میں خدا کے بتلانے سے انہوں نے چار پرند جانور لئے اور ان کا قیمہ کرکے ملا دیا اور پہاڑوں پر رکھ دیا اور پھر بلایا تو وہ سب جانور الگ الگ زندہ ہوکر چلے آئے‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزات کا انکار

’’انہوں ( حضرت موسیٰ علیہ السلام ) نے اس خیال سے کہ وہ لکڑی سانپ ہے اپنی لاٹھی پھینکی اور وہ ان کو سانپ یا اژدھا دکھائی دی یہ خود ان کا تصرف تھا اپنے خیال میں تھا وہ لکڑی، لکڑی ہی تھی اس میں فی الواقع کچھ تبدیلی نہیں ہوئی تھی‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 13،ص 171، رفاہ عام سٹیم، پریس لاہور)

حضرت عیسٰی علیہ السلام کے معجزات کا انکار

قرآن کریم کی صراحت کے مطابق آج تک ملت اسلامیہ اس بات پر متفق ہے کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام سے مردوں کو زندہ کرنا، مادر زاد اندھوں کو بینا کردینا، مٹی کی مورت میں پھونک کر اسے زندہ پرندہ بنا دینا ثابت ہے۔
مگر سرسید ان تمام کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ…
’’حضرت عیسٰی علیہ السلام بچپنے میں لڑکوں کے ساتھ کھیلنے میں مٹی کے جانور بنا لیتے تھے اور جیسے کبھی کبھی اب بھی ایسے مواقعوں پر بچے کھیلنے میں کہتے ہیں کہ خدا ان میں جان ڈال دے گا، وہ بھی کہتے ہوں گے‘‘
(تفسیر قرآن، سرسید احمد خان، جلد 2، ص 154، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

’’قرآن نے اس واقعہ کو اس طرح بیان کیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی امر وقوعی (واقعی امر) نہ تھا بلکہ صرف حضرت مسیح کا خیال زمانہ طفولیت (بچپنا) میں بچوں کے ساتھ کھیلنے میں تھا‘‘
(تفسیر قرآن سرسید احمد خان، جلد 2ص 159، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

یونہی اس سرسید نے اس بات کا بھی انکار کیا کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام اندھوں اور کوڑھیوں کو بھلا چنگا کر دیتے تھے اور اس بات کو بھی نہیں مانا کہ وہ مردوں کو زندہ کردیتے تھے
(دیکھئے تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 2ص 159، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

قرآن کے بارے میں عقائد

’’قرآن مجید کی فصاحت بے مثل کو معجزہ سمجھنا ایک غلط فہمی ہے‘‘
نعوذبااللہ
(تصانیف احمدیہ حصہ 1جلد 1ص 21)

’’ہم نے تمام قرآن میں کوئی ایسا حکم نہیں پایا اور اس لئے ہم کہتے ہیں کہ قرآن میں ناسخ و منسوخ نہیں ہے‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1،ص 143، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

فرشتوں کے بارے میں عقائد

’’جن فرشتوں کا ذکر قرآن میں آیا ہے ان کا کوئی اصلی وجود نہیں ہوسکتا بلکہ خدا کی بے انتہا قوتوں کے ظہور کو اور ان قویٰ کو جو خدا نے اپنی تمام مخلوق میں مختلف قسم کے پیدا کئے ہیں ملک یا ملائکہ کہتے ہیں‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1ص 42، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

’’جبریل نام کا کوئی فرشتہ نہیں نہ وہ وحی لے کر آتا تھا بلکہ یہ ایک قوت کا نام ہے جو نبی میں ہوتی ہے‘‘
نعوذبااللہ
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1ص 130، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

جنات کے بارے میں عقائد

’’جس طرح جنوں کی مخلوق کو مسلمان نے تسلیم کیا ہے ایسی مخلوق کا وجود قرآن سے ثابت نہیں‘‘
(مقالات سرسید احمد حصہ 2ص 180، ناشر مجلس ترقی ادب، لاہور)

’’شیطان کوئی جدا مخلوق نہیں بلکہ انسان ہی میں موجود ایسی قوت جو شر کی طرف لے جائے اسے شیطان کہتے ہیں‘‘
(خود نوشت ص 70، ضیاء الدین لاہور، جمعیتہ پبلی کیشنز)

مسٹر احمد خان نے یونہی میزان، پل صراط، اعمال نامے اور شفاعت کا بھی انکار کیا ہے

(دیکھئے تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد3ص 73، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

امام مہدی کے بارے میں عقیدہ

’’ان غلط قصوں میں سے جو مسلمانوں کے ہاں مشہور ہیں ایک قصہ امام مہدی آخر الزماں کے پیدا ہونے کا ہے اس قصے کی بہت سی حدیثیں کتب احادیث میں بھی مذکور ہیں مگر کچھ شبہ نہیں کہ سب جھوٹی اور مصنوعی ہیں اور ان سے (احادیث سے) کسی ایسے مہدی کی جو مسلمانوں نے تصور کر رکھا ہے اور جس کا قیامت کے قریب ہونا خیال کیا ہے بشارت مقصود نہیں تھی‘‘
(مقالات سرسید، حصہ 6ص 121، ناشر مجلس ترقی ادب)


بھائی بہت اچھا قدم ہے۔۔۔
ہماری مطالعہ پاکستان کی کتابوں میں اتنا جھوٹ لکھا ہوا ہے۔۔۔
یہ بھی اپنے وقت کا فتنہ ہی تھ
ا​
 
جنگ آزادی کے نام نہاد ہیرو سر سید احمد خان کے کفریہ عقائد و نظریات پر ایک نظر

خدا کے بارے میں عقائد

ﷲ تعالیٰ اپنے کلام میں فرماتا ہے کہ اس کا پسندیدہ دین اسلام ہے مگر سر سید احمد خان اس پر راضی نہیں وہ کہتے ہیں کہ:
’’جو ہمارے خدا کا مذہب ہے وہی ہمارا مذہب ہے، خدا نہ ہندو ہے نہ عرفی مسلمان، نہ مقلد نہ لامذہب نہ یہودی، نہ عیسائی، وہ تو پکا چھٹا ہوا نیچری ہے‘‘
( مقالات سرسید ، حصہ 15 ص 147، ناشر: مجلس ترقی ادب )

’’نیچر خدا کا فعل ہے اور مذہب اس کا قول، اور سچے خدا کا قول اور فعل کبھی مخالف نہیں ہوسکتا۔ اسی لئے ضرور ہے کہ مذہب اور نیچر متحد ہو
(خود نوشت، ضیاء الدین لاہوری،ص 56 جمعیتہ پبلی کیشنز)

نبوت کے بارے میں عقائد

علم عقائد کی تقریبات ساری کتابوں میں نبی کی یہ تعریف کی گئی ہے :
’’نبی وہ مرد ہے جسے ﷲ تعالیٰ نے مبعوث کیا احکام کی تبلیغ کے لئے‘‘
اور یہی معنی عوام میں مشہور و معروف اور یہی حق ہے
مگر سر سید احمد خان کہتا ہے کہ
’’نبوت ایک فطری چیز ہے، ہزاروں قسم کے ملکات انسانی ہیں، بعضے دفعہ کوئی خاص ملکہ کسی خاص انسان میں ازروئے خلقت و فطرت کے ایسا قوی ہوتا ہے کہ وہ اس کا امام یا پیغمبر کہلاتا ہے، لوہار بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہوسکتا ہے، شاعر بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہوسکتا ہے۔ ایک طبیب بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہوسکتا ہے‘‘
( تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور، جلد 1ص 23-24 )

’’جتنے پیغمبر گزرے سب نیچری تھے‘‘
( مقالات سرسید، حصہ 15، ص 147، ناشر: مجلس ترقی ادب )
نعوذبااللہ

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شان میں گستاخی

’’حج جو اس بڈھے ( ابراہیم علیہ السلام ) خدا پرست کی عبادت کی یادگاری میں قائم ہوا تھا تو اس عبادت کو اسی طرح اور اسی لباس میں ادا کرنا قرار پایا تھا۔ جس طرح اور جس لباس میں اس نے کی تھی، محمد ﷺ نے شروع سویلزیشن (تہذیب) کے زمانے میں بھی اس وحشیانہ صورت اور وحشیانہ لباس کو ہمارے بڈھے دادا کی عبادت کی یادگار میں قائم رکھا
نعوذبااللہ
(تفسیر القرآن: سرسید احمد خان، جلد 1ص 206، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شان میں گستاخی


پس اگر موسیٰ کو کوئی ٹرگنا میٹری کا قاعدہ نہ آتا ہو اور اس نے اس کے بیان میں غلطی کی ہو تو اس کی نبوت و صاحب وحی والہام ہونے میں نقصان نہیں آتا کیونکہ وہ ٹرگنامیٹری یا اسٹرانومی کا ماسٹر نہیں تھا۔ وہ ان امور میں تو ایسا ناواقف تھا کہ ریڈسی (Red Sea) کے کنارہ سے کنعان تک کا جغرافیہ بھی نہیں جانتا تھا اور یہی اس کا فخر اور یہی دلیل اس کے نبی اولوالعزم ہونے کی تھی‘‘
نعوذبااللہ

( مقالات سرسید، جلد 13ص 396 )

حضرت عیسٰی علیہ السلام کی شان میں گستاخی

آج تک ملت اسلامیہ اس بات پر متفق ہیں کہ عیسٰی علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے
مگر سرسید کہتا ہے..

’’میرے نزدیک قرآن مجید سے ان کا بے باپ ہونا ثابت نہیں ہے‘‘
( مکتوبات سرسید، حصہ 2ص 116 )

’’اور وہ ( حضرت مریم رضی ﷲ عنہا ) حسب قانون فطرت انسانی اپنے شوہر یوسف سے حاملہ ہوئیں‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 2ص 30، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

حضور علیہ السلام کی شان میں گستاخی

’’ایک یتیم بن ماں باپ کے بچے کا حال سنو جس نے نہ اپنی ماں کے کنار عافطت کا لطف اٹھایا، نہ اپنے باپ کی محبت کا مزہ چکھا، ایک ریگستان کے ملک میں پیدا ہوا اور اپنے گرد بجز اونٹ چرانے والوں کے غول کے کچھ نہ دیکھا،اور بجز لات ومنت و عزیٰ کو پکارنے کی آواز کے کچھ نہ سنا مگر خود کبھی نہ بھٹکا‘‘
نعوذبااللہ

( تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1ص 19، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور )

خضر علیہ السلام کے بارے میں عقیدہ

’’اور کچھ شبہ نہیں رہتا کہ یہ پرانے قصوں میں کا ایک فرضی نام ہے اور اس کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اصلی واقعات کے ساتھ شامل کر دیا ہے‘‘
نعوذبااللہ
( تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، رفاہ عام سٹیم، پریس لاہور)

معجزات کے بارے میں عقائد

معراج: حالت خواب میں ہوئی


’’معراج کی نسبت جس چیز پر مسلمانوں کو ایمان لانا فرض ہے، وہ اس قدر ہے کہ پیغمبر خدا نے اپنا مکہ سے بیت المقدس پہنچنا ایک خواب میں دیکھا اور اسی خواب میں انہوں نے درحقیقت اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیاں مشاہدہ کیں…
مگر اس بات پر یقین رکھنا چاہئے کہ آنحضرت ﷺ نے جو کچھ خواب میں دیکھا یا وحی ہوئی یا انکشاف ہوا وہ بالکل سچ اور برحق ہے‘‘
(خطبات سرسید ص 427، ناشر مجلس ترقی ادب)
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جسمانی معراج ہوئی مگر یہ سر سید احمد خان اس کا منکر ھے

چاند کے دو ٹکڑے ہونے کا انکار

’’شق القمر کا ہونا محض غلط ہے اور بانی اسلام نے کہیں اس کا دعویٰ نہیں کیا‘‘
(تصانیف احمدیہ، حصہ اول، جلد 1ص 21)

حضرت ابراہیم علیہ السلام کے معجزات کا انکار

’’ہمارے علمائے مفسرین نے قرآن مجید کی آیتوں کی یہی تفسیر کی کہ حضرت ابراہیم آگ میں ڈالے گئے تھے اور وہ وہاں سے صحیح سلامت نکلے، حالانکہ قرآن مجید کی کسی آیت میں اس بات کی نص نہیں ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام آگ میں ڈالے گئے تھے ‘‘
نعوذبااللہ

(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، حصہ 8، ص 206-208، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

’’انہوں ( حضرت ابراہیم علیہ السلام ) نے رویا میں خدا سے کہا کہ مجھ کو دکھایا بتا کہ تو کس طرح مردے کو زندہ کرے گا پھر خواب میں خدا کے بتلانے سے انہوں نے چار پرند جانور لئے اور ان کا قیمہ کرکے ملا دیا اور پہاڑوں پر رکھ دیا اور پھر بلایا تو وہ سب جانور الگ الگ زندہ ہوکر چلے آئے‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزات کا انکار

’’انہوں ( حضرت موسیٰ علیہ السلام ) نے اس خیال سے کہ وہ لکڑی سانپ ہے اپنی لاٹھی پھینکی اور وہ ان کو سانپ یا اژدھا دکھائی دی یہ خود ان کا تصرف تھا اپنے خیال میں تھا وہ لکڑی، لکڑی ہی تھی اس میں فی الواقع کچھ تبدیلی نہیں ہوئی تھی‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 13،ص 171، رفاہ عام سٹیم، پریس لاہور)

حضرت عیسٰی علیہ السلام کے معجزات کا انکار

قرآن کریم کی صراحت کے مطابق آج تک ملت اسلامیہ اس بات پر متفق ہے کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام سے مردوں کو زندہ کرنا، مادر زاد اندھوں کو بینا کردینا، مٹی کی مورت میں پھونک کر اسے زندہ پرندہ بنا دینا ثابت ہے۔
مگر سرسید ان تمام کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ…
’’حضرت عیسٰی علیہ السلام بچپنے میں لڑکوں کے ساتھ کھیلنے میں مٹی کے جانور بنا لیتے تھے اور جیسے کبھی کبھی اب بھی ایسے مواقعوں پر بچے کھیلنے میں کہتے ہیں کہ خدا ان میں جان ڈال دے گا، وہ بھی کہتے ہوں گے‘‘
(تفسیر قرآن، سرسید احمد خان، جلد 2، ص 154، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

’’قرآن نے اس واقعہ کو اس طرح بیان کیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی امر وقوعی (واقعی امر) نہ تھا بلکہ صرف حضرت مسیح کا خیال زمانہ طفولیت (بچپنا) میں بچوں کے ساتھ کھیلنے میں تھا‘‘
(تفسیر قرآن سرسید احمد خان، جلد 2ص 159، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

یونہی اس سرسید نے اس بات کا بھی انکار کیا کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام اندھوں اور کوڑھیوں کو بھلا چنگا کر دیتے تھے اور اس بات کو بھی نہیں مانا کہ وہ مردوں کو زندہ کردیتے تھے
(دیکھئے تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 2ص 159، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

قرآن کے بارے میں عقائد

’’قرآن مجید کی فصاحت بے مثل کو معجزہ سمجھنا ایک غلط فہمی ہے‘‘
نعوذبااللہ
(تصانیف احمدیہ حصہ 1جلد 1ص 21)

’’ہم نے تمام قرآن میں کوئی ایسا حکم نہیں پایا اور اس لئے ہم کہتے ہیں کہ قرآن میں ناسخ و منسوخ نہیں ہے‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1،ص 143، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

فرشتوں کے بارے میں عقائد

’’جن فرشتوں کا ذکر قرآن میں آیا ہے ان کا کوئی اصلی وجود نہیں ہوسکتا بلکہ خدا کی بے انتہا قوتوں کے ظہور کو اور ان قویٰ کو جو خدا نے اپنی تمام مخلوق میں مختلف قسم کے پیدا کئے ہیں ملک یا ملائکہ کہتے ہیں‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1ص 42، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

’’جبریل نام کا کوئی فرشتہ نہیں نہ وہ وحی لے کر آتا تھا بلکہ یہ ایک قوت کا نام ہے جو نبی میں ہوتی ہے‘‘
نعوذبااللہ
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1ص 130، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

جنات کے بارے میں عقائد

’’جس طرح جنوں کی مخلوق کو مسلمان نے تسلیم کیا ہے ایسی مخلوق کا وجود قرآن سے ثابت نہیں‘‘
(مقالات سرسید احمد حصہ 2ص 180، ناشر مجلس ترقی ادب، لاہور)

’’شیطان کوئی جدا مخلوق نہیں بلکہ انسان ہی میں موجود ایسی قوت جو شر کی طرف لے جائے اسے شیطان کہتے ہیں‘‘
(خود نوشت ص 70، ضیاء الدین لاہور، جمعیتہ پبلی کیشنز)

مسٹر احمد خان نے یونہی میزان، پل صراط، اعمال نامے اور شفاعت کا بھی انکار کیا ہے

(دیکھئے تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد3ص 73، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

امام مہدی کے بارے میں عقیدہ

’’ان غلط قصوں میں سے جو مسلمانوں کے ہاں مشہور ہیں ایک قصہ امام مہدی آخر الزماں کے پیدا ہونے کا ہے اس قصے کی بہت سی حدیثیں کتب احادیث میں بھی مذکور ہیں مگر کچھ شبہ نہیں کہ سب جھوٹی اور مصنوعی ہیں اور ان سے (احادیث سے) کسی ایسے مہدی کی جو مسلمانوں نے تصور کر رکھا ہے اور جس کا قیامت کے قریب ہونا خیال کیا ہے بشارت مقصود نہیں تھی‘‘
(مقالات سرسید، حصہ 6ص 121، ناشر مجلس ترقی ادب)

Sir syed Ahmad Khan ne jo tarjuma kia hai
bilkul angrezon k mutabiq kia hai hum jb schol me parhte thy hamare teachr yahi kehte thy k inka tarjuma sae nhi tha.
 

Zohaib

Member
جنگ آزادی کے نام نہاد ہیرو سر سید احمد خان کے کفریہ عقائد و نظریات پر ایک نظر

خدا کے بارے میں عقائد

ﷲ تعالیٰ اپنے کلام میں فرماتا ہے کہ اس کا پسندیدہ دین اسلام ہے مگر سر سید احمد خان اس پر راضی نہیں وہ کہتے ہیں کہ:
’’جو ہمارے خدا کا مذہب ہے وہی ہمارا مذہب ہے، خدا نہ ہندو ہے نہ عرفی مسلمان، نہ مقلد نہ لامذہب نہ یہودی، نہ عیسائی، وہ تو پکا چھٹا ہوا نیچری ہے‘‘
( مقالات سرسید ، حصہ 15 ص 147، ناشر: مجلس ترقی ادب )

’’نیچر خدا کا فعل ہے اور مذہب اس کا قول، اور سچے خدا کا قول اور فعل کبھی مخالف نہیں ہوسکتا۔ اسی لئے ضرور ہے کہ مذہب اور نیچر متحد ہو
(خود نوشت، ضیاء الدین لاہوری،ص 56 جمعیتہ پبلی کیشنز)

نبوت کے بارے میں عقائد

علم عقائد کی تقریبات ساری کتابوں میں نبی کی یہ تعریف کی گئی ہے :
’’نبی وہ مرد ہے جسے ﷲ تعالیٰ نے مبعوث کیا احکام کی تبلیغ کے لئے‘‘
اور یہی معنی عوام میں مشہور و معروف اور یہی حق ہے
مگر سر سید احمد خان کہتا ہے کہ
’’نبوت ایک فطری چیز ہے، ہزاروں قسم کے ملکات انسانی ہیں، بعضے دفعہ کوئی خاص ملکہ کسی خاص انسان میں ازروئے خلقت و فطرت کے ایسا قوی ہوتا ہے کہ وہ اس کا امام یا پیغمبر کہلاتا ہے، لوہار بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہوسکتا ہے، شاعر بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہوسکتا ہے۔ ایک طبیب بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہوسکتا ہے‘‘
( تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور، جلد 1ص 23-24 )

’’جتنے پیغمبر گزرے سب نیچری تھے‘‘
( مقالات سرسید، حصہ 15، ص 147، ناشر: مجلس ترقی ادب )
نعوذبااللہ

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شان میں گستاخی

’’حج جو اس بڈھے ( ابراہیم علیہ السلام ) خدا پرست کی عبادت کی یادگاری میں قائم ہوا تھا تو اس عبادت کو اسی طرح اور اسی لباس میں ادا کرنا قرار پایا تھا۔ جس طرح اور جس لباس میں اس نے کی تھی، محمد ﷺ نے شروع سویلزیشن (تہذیب) کے زمانے میں بھی اس وحشیانہ صورت اور وحشیانہ لباس کو ہمارے بڈھے دادا کی عبادت کی یادگار میں قائم رکھا
نعوذبااللہ
(تفسیر القرآن: سرسید احمد خان، جلد 1ص 206، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شان میں گستاخی


پس اگر موسیٰ کو کوئی ٹرگنا میٹری کا قاعدہ نہ آتا ہو اور اس نے اس کے بیان میں غلطی کی ہو تو اس کی نبوت و صاحب وحی والہام ہونے میں نقصان نہیں آتا کیونکہ وہ ٹرگنامیٹری یا اسٹرانومی کا ماسٹر نہیں تھا۔ وہ ان امور میں تو ایسا ناواقف تھا کہ ریڈسی (Red Sea) کے کنارہ سے کنعان تک کا جغرافیہ بھی نہیں جانتا تھا اور یہی اس کا فخر اور یہی دلیل اس کے نبی اولوالعزم ہونے کی تھی‘‘
نعوذبااللہ

( مقالات سرسید، جلد 13ص 396 )

حضرت عیسٰی علیہ السلام کی شان میں گستاخی

آج تک ملت اسلامیہ اس بات پر متفق ہیں کہ عیسٰی علیہ السلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے
مگر سرسید کہتا ہے..

’’میرے نزدیک قرآن مجید سے ان کا بے باپ ہونا ثابت نہیں ہے‘‘
( مکتوبات سرسید، حصہ 2ص 116 )

’’اور وہ ( حضرت مریم رضی ﷲ عنہا ) حسب قانون فطرت انسانی اپنے شوہر یوسف سے حاملہ ہوئیں‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 2ص 30، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

حضور علیہ السلام کی شان میں گستاخی

’’ایک یتیم بن ماں باپ کے بچے کا حال سنو جس نے نہ اپنی ماں کے کنار عافطت کا لطف اٹھایا، نہ اپنے باپ کی محبت کا مزہ چکھا، ایک ریگستان کے ملک میں پیدا ہوا اور اپنے گرد بجز اونٹ چرانے والوں کے غول کے کچھ نہ دیکھا،اور بجز لات ومنت و عزیٰ کو پکارنے کی آواز کے کچھ نہ سنا مگر خود کبھی نہ بھٹکا‘‘
نعوذبااللہ

( تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1ص 19، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور )

خضر علیہ السلام کے بارے میں عقیدہ

’’اور کچھ شبہ نہیں رہتا کہ یہ پرانے قصوں میں کا ایک فرضی نام ہے اور اس کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اصلی واقعات کے ساتھ شامل کر دیا ہے‘‘
نعوذبااللہ
( تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، رفاہ عام سٹیم، پریس لاہور)

معجزات کے بارے میں عقائد

معراج: حالت خواب میں ہوئی


’’معراج کی نسبت جس چیز پر مسلمانوں کو ایمان لانا فرض ہے، وہ اس قدر ہے کہ پیغمبر خدا نے اپنا مکہ سے بیت المقدس پہنچنا ایک خواب میں دیکھا اور اسی خواب میں انہوں نے درحقیقت اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیاں مشاہدہ کیں…
مگر اس بات پر یقین رکھنا چاہئے کہ آنحضرت ﷺ نے جو کچھ خواب میں دیکھا یا وحی ہوئی یا انکشاف ہوا وہ بالکل سچ اور برحق ہے‘‘
(خطبات سرسید ص 427، ناشر مجلس ترقی ادب)
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جسمانی معراج ہوئی مگر یہ سر سید احمد خان اس کا منکر ھے

چاند کے دو ٹکڑے ہونے کا انکار

’’شق القمر کا ہونا محض غلط ہے اور بانی اسلام نے کہیں اس کا دعویٰ نہیں کیا‘‘
(تصانیف احمدیہ، حصہ اول، جلد 1ص 21)

حضرت ابراہیم علیہ السلام کے معجزات کا انکار

’’ہمارے علمائے مفسرین نے قرآن مجید کی آیتوں کی یہی تفسیر کی کہ حضرت ابراہیم آگ میں ڈالے گئے تھے اور وہ وہاں سے صحیح سلامت نکلے، حالانکہ قرآن مجید کی کسی آیت میں اس بات کی نص نہیں ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام آگ میں ڈالے گئے تھے ‘‘
نعوذبااللہ

(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، حصہ 8، ص 206-208، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

’’انہوں ( حضرت ابراہیم علیہ السلام ) نے رویا میں خدا سے کہا کہ مجھ کو دکھایا بتا کہ تو کس طرح مردے کو زندہ کرے گا پھر خواب میں خدا کے بتلانے سے انہوں نے چار پرند جانور لئے اور ان کا قیمہ کرکے ملا دیا اور پہاڑوں پر رکھ دیا اور پھر بلایا تو وہ سب جانور الگ الگ زندہ ہوکر چلے آئے‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزات کا انکار

’’انہوں ( حضرت موسیٰ علیہ السلام ) نے اس خیال سے کہ وہ لکڑی سانپ ہے اپنی لاٹھی پھینکی اور وہ ان کو سانپ یا اژدھا دکھائی دی یہ خود ان کا تصرف تھا اپنے خیال میں تھا وہ لکڑی، لکڑی ہی تھی اس میں فی الواقع کچھ تبدیلی نہیں ہوئی تھی‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 13،ص 171، رفاہ عام سٹیم، پریس لاہور)

حضرت عیسٰی علیہ السلام کے معجزات کا انکار

قرآن کریم کی صراحت کے مطابق آج تک ملت اسلامیہ اس بات پر متفق ہے کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام سے مردوں کو زندہ کرنا، مادر زاد اندھوں کو بینا کردینا، مٹی کی مورت میں پھونک کر اسے زندہ پرندہ بنا دینا ثابت ہے۔
مگر سرسید ان تمام کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ…
’’حضرت عیسٰی علیہ السلام بچپنے میں لڑکوں کے ساتھ کھیلنے میں مٹی کے جانور بنا لیتے تھے اور جیسے کبھی کبھی اب بھی ایسے مواقعوں پر بچے کھیلنے میں کہتے ہیں کہ خدا ان میں جان ڈال دے گا، وہ بھی کہتے ہوں گے‘‘
(تفسیر قرآن، سرسید احمد خان، جلد 2، ص 154، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

’’قرآن نے اس واقعہ کو اس طرح بیان کیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کوئی امر وقوعی (واقعی امر) نہ تھا بلکہ صرف حضرت مسیح کا خیال زمانہ طفولیت (بچپنا) میں بچوں کے ساتھ کھیلنے میں تھا‘‘
(تفسیر قرآن سرسید احمد خان، جلد 2ص 159، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

یونہی اس سرسید نے اس بات کا بھی انکار کیا کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام اندھوں اور کوڑھیوں کو بھلا چنگا کر دیتے تھے اور اس بات کو بھی نہیں مانا کہ وہ مردوں کو زندہ کردیتے تھے
(دیکھئے تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 2ص 159، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

قرآن کے بارے میں عقائد

’’قرآن مجید کی فصاحت بے مثل کو معجزہ سمجھنا ایک غلط فہمی ہے‘‘
نعوذبااللہ
(تصانیف احمدیہ حصہ 1جلد 1ص 21)

’’ہم نے تمام قرآن میں کوئی ایسا حکم نہیں پایا اور اس لئے ہم کہتے ہیں کہ قرآن میں ناسخ و منسوخ نہیں ہے‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1،ص 143، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور)

فرشتوں کے بارے میں عقائد

’’جن فرشتوں کا ذکر قرآن میں آیا ہے ان کا کوئی اصلی وجود نہیں ہوسکتا بلکہ خدا کی بے انتہا قوتوں کے ظہور کو اور ان قویٰ کو جو خدا نے اپنی تمام مخلوق میں مختلف قسم کے پیدا کئے ہیں ملک یا ملائکہ کہتے ہیں‘‘
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1ص 42، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

’’جبریل نام کا کوئی فرشتہ نہیں نہ وہ وحی لے کر آتا تھا بلکہ یہ ایک قوت کا نام ہے جو نبی میں ہوتی ہے‘‘
نعوذبااللہ
(تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد 1ص 130، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

جنات کے بارے میں عقائد

’’جس طرح جنوں کی مخلوق کو مسلمان نے تسلیم کیا ہے ایسی مخلوق کا وجود قرآن سے ثابت نہیں‘‘
(مقالات سرسید احمد حصہ 2ص 180، ناشر مجلس ترقی ادب، لاہور)

’’شیطان کوئی جدا مخلوق نہیں بلکہ انسان ہی میں موجود ایسی قوت جو شر کی طرف لے جائے اسے شیطان کہتے ہیں‘‘
(خود نوشت ص 70، ضیاء الدین لاہور، جمعیتہ پبلی کیشنز)

مسٹر احمد خان نے یونہی میزان، پل صراط، اعمال نامے اور شفاعت کا بھی انکار کیا ہے

(دیکھئے تفسیر القرآن، سرسید احمد خان، جلد3ص 73، رفاہ عام سٹیم پریس، لاہور)

امام مہدی کے بارے میں عقیدہ

’’ان غلط قصوں میں سے جو مسلمانوں کے ہاں مشہور ہیں ایک قصہ امام مہدی آخر الزماں کے پیدا ہونے کا ہے اس قصے کی بہت سی حدیثیں کتب احادیث میں بھی مذکور ہیں مگر کچھ شبہ نہیں کہ سب جھوٹی اور مصنوعی ہیں اور ان سے (احادیث سے) کسی ایسے مہدی کی جو مسلمانوں نے تصور کر رکھا ہے اور جس کا قیامت کے قریب ہونا خیال کیا ہے بشارت مقصود نہیں تھی‘‘
(مقالات سرسید، حصہ 6ص 121، ناشر مجلس ترقی ادب)

sir ap na sir syed ahmed khan k bare ma jo likha ha wo jhoot pr mubni nai koi ek daleel la kr dekha do sir syed ahmed khan wo hero ha jis na is kom ko taleem ka dars dai or aj usi pa Fatwa he to hamari kom ki jahalt ha..
 
sir ap na sir syed ahmed khan k bare ma jo likha ha wo jhoot pr mubni nai koi ek daleel la kr dekha do sir syed ahmed khan wo hero ha jis na is kom ko taleem ka dars dai or aj usi pa Fatwa he to hamari kom ki jahalt ha..
@Zohaid shb post wally ny her point k sth reference diya hey. Page no, volume no and book name app phrr dalil mang rhy hoo agr itna shooq hy tou inn books ki study kro
 

malateef

New Member
السلام علیکم۔ ابراھیم یوسف صاحب! آپ کی تحقیق اور جرات کو سلام۔ آپنے اس حقیقت سے پردہ اٹھایا ہے کہ جس کو انتہائی چلاکی سے چھپایا گیا تھا۔ دیگر یہ کہ میں "دوسروں کی غلطی کا حساب نہ کر" سے بالکل متفق نہیں ہوں۔ جو حق ہے وہ سامنے لانا چاہیے۔
 
Top