• To make this place safe and authentic we allow only registered members to participate. Advertising and link posting is not allowed, For Advertising contact admin.

Hameed Jalandhari

سینے میں راز عشق چھپایا نہ جائے گا
یہ آگ وہ ہے جس کو دبایا نہ جائے گا

سن لیجیے کہ ہے ابھی آغاز عاشقی
پھر ہم سے اپنا حال سنایا نہ جائے گا

اب صلح و آشتی کے زمانے گزر گئے
اب دوستی کا ہاتھ بڑھایا نہ جائے گا

ہم آہ تک بھی لا نہ سکیں گے زبان پر
وہ روٹھ جائیں گے تو منایا نہ جائے گا

وہ دور ہیں تو دل کو ہے اک اضطراب سا
وہ آئیں گے تو آپ میں آیا نہ جائے گا

حمید جالندھری​


 
May be an image of text



 
ابھی کمسن ہو رہنے دو کہیں کھو دو گے دل میرا
تمہارے ہی لیے رکھا ہے لے لینا جواں ہو کر
 
اپنی دھن میں رہتا ہوں
میں بھی تیرے جیسا ہوں
او پچھلی رت کے ساتھی
اب کے برس میں تنہا ہوں
تیری گلی میں سارا دن
دکھ کے کنکر چنتا ہوں
مجھ سے آنکھ ملائے کون
میں تیرا آئینہ ہوں
میرا دیا جلائے کون
میں ترا خالی کمرہ ہوں
تیرے سوا مجھے پہنے کون
میں ترے تن کا کپڑا ہوں
تو جیون کی بھری گلی
میں جنگل کا رستہ ہوں
آتی رت مجھے روئے گی
جاتی رت کا جھونکا ہوں
اپنی لہر ہے اپنا روگ
دریا ہوں اور پیاسا ہوں
ناصر کاظمی
 
خود ستائی سے نہ ہم باز انا سے آئے
گو ترے شہر میں جا کر کے بھی پیاسے آئے
اس جوانی میں بھی الزام سے ڈرنا حیرت
کون چہرے پہ نہیں کیل مہاسے آئے
اس نے اک خاص تناسب سے محبت بانٹی
میرے حصے میں ہمیشہ ہی دلاسے آئے
بات اوصاف کی ہے نم کی نہیں ہے بھائی
لوگ بے انت سمندر سے بھی پیاسے آئے
ڈھونڈھتا ہے کوئی مجھ جیسا مجھے گرد و نواح
اک صدا میرے تعاقب میں سدا سے آئے
میں بصد شوق گرفتار رہ عشق ہوا
ورنہ کچھ لوگ یہاں اپنی خطا سے آئے
صرف تقلید سے ہی قیس نہیں بن سکتے
یعنی اس عشق کا کرنا بھی عطا سے آئے
آزاد حسین آزاد
 
Top