Bilal Ashraf
Member
جبرئیل بے شمارفرشتوں کے ساتھ زمین کی طرف آرہے تھے کہ نگاہ ان کی نظرزمین کے ایک غیرمعروف طبقہ پرپڑی دیکھاکہ ایک فرشتہ زمین پرپڑاہوازاروقطاررورہاہے آپ اس کے قریب گئے اورآپ نے اس سے ماجرا پوچھااس نے کہااے جبرئیل میں وہی فرشتہ ہوں جوپہلے آسمان پرسترہزارفرشتوں کی قیادت کرتاتھا میرانام فطرس ہے جبرئیل نے پوچھا تجھے کس جرم کی یہ سزاملی ہے اس نے عرض کی ،مرضی معبودکے سمجھنے میں ایک پل کی دیرکی تھی جس کی یہ سزابھگت رہاہوں بال وپرجل گئے ہیں یہاں تنہائی میں پڑاہوں ۔
ائے جبرئیل خدارامیری کچھ مددکروابھی جبرئیل جواب نہ دینے پائے تھے کہ اس نے سوال کیاائے روح الامین آپ کہاں جارہے ہیں انہوں نے فرمایاکہ نبی آخرالزماں حضرت محمدمصطفی صلعم کے یہاں ایک فرزندکا ظہور ہواہے جس کانام حسین ہے میں خداکی طرف سے اس کی مبارک دینے کے لیے جارہاہوں، فطرس نے عرض کی اے جبرئیل خداکے لیے مجھے اپنے ہمراہ لیتے چلو مجھے اسی درسے شفااورنجات مل سکتی ہے جبرئیل اسے ساتھ لے کر حضورکی خدمت میں اس وقت پہنچے جب کہ امام حسین آغوش رسول میں جلوہ فرماتھے جبرئیل نے عرض حال کیا،سرورکائنات نے فرمایاکہ فطرس کے جسم کوحسین کے بدن سے مس کردو ،شفاہوجائے گی جبرئیل نے ایساہی کیا اورفطرس کے بال وپراسی طرح روئیدہ ہوگیے جس طرح پہلے تھے ۔
وہ صحت پانے کے بعد فخرومباہات کرتاہوااپنی منزل”اصلی“ آسمان سوم پرجاپہنچا اورمثل سابق سترہزارفرشتوں کی قیادت کرنے لگا ،بعدازشہادت حسین چوں برآں قضیہ مطلع شد“ یہاں تک کہ وہ زمانہ آیاجس میں امام حسین نے شہادت پائی اوراسے حالات سے آگاہی ہوئی تواس نے بارگاہ احدیت میں عرض کی مالک مجھے اجازت دی جائے کہ مین زمین پرجاکردشمنان حسین سے جنگ کروں ارشادہواکہ جنگ کی ضرورت نہیں البتہ توسترہزارفرشتے لے کر زمین پر جا اوران کی قبرمبارک پرصبح وشام درودو صلاة کیاکراوراس کاجوثواب ہواسے ان کے محبان کے لیے ہبہ کردے چنانچہ فطرس زمین کربلاپرجاپہنچا اورتا قیام قیامت شب وروز حمد و ثنا کرتارہے گا۔
(روضة الشہداازص ۲۳۶ تاص ۲۳۸ طبع بمبئی ۱۳۸۵ ئھ وغنیة الطالبین شیخ عبدالقادر جیلانی)۔
ائے جبرئیل خدارامیری کچھ مددکروابھی جبرئیل جواب نہ دینے پائے تھے کہ اس نے سوال کیاائے روح الامین آپ کہاں جارہے ہیں انہوں نے فرمایاکہ نبی آخرالزماں حضرت محمدمصطفی صلعم کے یہاں ایک فرزندکا ظہور ہواہے جس کانام حسین ہے میں خداکی طرف سے اس کی مبارک دینے کے لیے جارہاہوں، فطرس نے عرض کی اے جبرئیل خداکے لیے مجھے اپنے ہمراہ لیتے چلو مجھے اسی درسے شفااورنجات مل سکتی ہے جبرئیل اسے ساتھ لے کر حضورکی خدمت میں اس وقت پہنچے جب کہ امام حسین آغوش رسول میں جلوہ فرماتھے جبرئیل نے عرض حال کیا،سرورکائنات نے فرمایاکہ فطرس کے جسم کوحسین کے بدن سے مس کردو ،شفاہوجائے گی جبرئیل نے ایساہی کیا اورفطرس کے بال وپراسی طرح روئیدہ ہوگیے جس طرح پہلے تھے ۔
وہ صحت پانے کے بعد فخرومباہات کرتاہوااپنی منزل”اصلی“ آسمان سوم پرجاپہنچا اورمثل سابق سترہزارفرشتوں کی قیادت کرنے لگا ،بعدازشہادت حسین چوں برآں قضیہ مطلع شد“ یہاں تک کہ وہ زمانہ آیاجس میں امام حسین نے شہادت پائی اوراسے حالات سے آگاہی ہوئی تواس نے بارگاہ احدیت میں عرض کی مالک مجھے اجازت دی جائے کہ مین زمین پرجاکردشمنان حسین سے جنگ کروں ارشادہواکہ جنگ کی ضرورت نہیں البتہ توسترہزارفرشتے لے کر زمین پر جا اوران کی قبرمبارک پرصبح وشام درودو صلاة کیاکراوراس کاجوثواب ہواسے ان کے محبان کے لیے ہبہ کردے چنانچہ فطرس زمین کربلاپرجاپہنچا اورتا قیام قیامت شب وروز حمد و ثنا کرتارہے گا۔
(روضة الشہداازص ۲۳۶ تاص ۲۳۸ طبع بمبئی ۱۳۸۵ ئھ وغنیة الطالبین شیخ عبدالقادر جیلانی)۔