Mustafa Rehman
Member
پاکستان میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کے مطابق ایبٹ آباد کے نزدیک ایک تیندوے کے حملے کے نتیجے میں ایک 55 برس کا شخص شدید زخمی ہو گیا ہے اور اس وقت وہ اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع ایبٹ آباد کی یونین کونسل پلک میں بنائی گئی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک تیندوا اور ایک شخص گتھم گتھا ہیں اور زخمی شخص اپنی جان بچانے کی جدوجہد کررہا ہے۔ اتنی دیر میں ایک نوجوان پیچھے سے آتا ہے اور تیندوے کے سر پر ڈنڈوں کے وار کر کے اس کو موقع پر ہلاک کردیتا ہے۔
اسی طرح ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ لوگ ایک کھائی کے پاس اکھٹے ہیں جن کے پاس کتے بھی موجود ہیں جو کہ تیندوے پر حملہ کرتے ہیں جبکہ ارد گرد جمع ہونے والے افراد بھی تیندوے کو پتھر مارتے ہیں۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص رسی نیچے پھینکتا ہے جس کی مدد سے دوسرا شخص نیچے جاتا ہے اور تیندوے پر وار کرتا ہے۔ ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ جواباً تیندوا پلٹ کر حملہ کرتا ہے تو وہ شخص نیچے گر جاتا ہے۔
یہ تمام ویڈیوز ایبٹ آباد کے قریب واقع اندر سیری پلک نامی گاؤں کی ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق جس جگہ پر یہ واقعہ پیش آیا ہے وہ عام آبادی سے تقریباً دو کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ایک بڑی کھائی ہے جس میں سے پانی کا نالہ بھی گزر رہا ہے۔ یہ مقام عام لوگوں کی آمدورفت کا علاقہ نہیں۔
زخمی ہونے والے شخص کے ایک قریبی عزیز نے بی بی سی کو بتایا کہ تیندوا انسانی آبادی میں پہنچ گیا تھا جس کی وجہ سے ان کے رشتہ دار تیندوے کو پکڑنا چاہتے تھے تاکہ انسانی زندگیوں کو محفوظ رکھا جائے اور ان کا مقصد تیندوے کو مارنا نہیں تھا۔
تاہم تیندوے کی جانب سے حملہ کرنے کے دعوے کو ضلع ایبٹ آباد کے محکمہ وائلڈ لائف نے مسترد کیا ہے۔
ایوبیہ نیشنل پارک محکمہ وائلڈ لائف کے سب ڈویثرن فارسٹ افسر سردار محمد نواز نے بی بی سی کے ساتھ بات کرتے ہوئے واقعہ کی تصدیق کی اور بتایا کہ ابتدائی تحقیقات اور ویڈیو کے مطابق زخمی ہونے والا شخص خود تیندوے کے قریب گیا تھا۔
’زخمی ہونے والے شخص اور دیگر لوگوں کو تیندوے کے پاس نہیں جانا چاہیے تھا۔ لگتا ہے کہ جب وہ شخص تیندوے کے پاس گیا تو اس نے اُس شخص کو بھاگنے کا موقع بھی فراہم کیا مگر وہ لوگ تیندوے کو پکڑنا چاہتے تھے۔ اس وقت لوگوں نے شور شرابہ کیا جس کی وجہ سے تیندوے نے اپنی جان بچانے کے لیے زخمی شخص کو دبوچ لیا۔‘
سردار محمد نواز کا کہنا ہے کہ شاید تیندوا پہلے ہی زخمی ہوچکا تھا جس کی وجہ سے دوسرے نوجوان کو موقع مل گیا کہ وہ اس پر وار کر کے زخمی شخص کو بچا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگوں کے ہاتھوں میں رسیاں، ڈنڈے اور کتے بھی موجود ہیں جس سے ’ہم نتیجہ اخذ کر رہے ہیں کہ لوگ تیندوے کے راستے میں حائل ہوئے تھے۔‘
حالیہ عرصہ میں ایسے دو، تین واقعات پیش آئے ہیں جن میں تیندوے ان علاقوں میں مارے گے ہیں جو ان کی آمجگاہیں نہیں تھیں
واقعے کیسے رونما ہوا؟
ایک عینی شاہد کے مطابق وہ دن کے وقت اپنے گھر میں موجود تھے جب شور شرابہ پیدا ہوا کہ سڑک سے نیچے کھائی میں شیر (تیندوا) موجود ہے۔
اس خبر پر علاقے میں موجود کئی لوگ اپنے گھروں سے ڈنڈے، رسیاں وغیرہ لے کر اس مقام کی طرف دوڑ پڑے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب وہ موقع پر پہنچے تو سڑک سے نظر آیا کہ نیچے جھاڑیوں میں تیندوا چھپ کر سو رہا تھا۔
’کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ یہ سور ہے اور کچھ لوگ اس کو شیر کہہ رہے تھے۔ اتنے میں میرے دیکھتے دیکھتے ہی ایک شخص اپنے کتوں کے ہمراہ وہاں پہنچ گیا اور تیندوے کی جانب نیچے چلا گیا۔‘
عینی شاہد نے دعویٰ کیا کہ نیچے جانے والے اس شخص نے تیندوے پر اپنی کلہاڑی سے وار کیا جس کے نتیجے میں تیندوا زخمی ہو گیا لیکن جب اس نے پلٹ کر حملہ کیا تو وہ شخص اور تیندوا، دونوں کافی اونچائی سے نیچے گر گئے۔
وہاں پر موجود ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ اتنی اونچائی سے نیچے گرنے کے نتیجے میں دونوں کافی زخمی ہو گئے تھے اور اگر زخمی ہونے والے شخص کا بیٹا چند لمحوں میں اس تک نہ پہنچتا تو شاید تیندوا اس کا پورا بازو کاٹ لیتا۔
عینی شاہد کا کہنا تھا کہ تیندوے کے زخمی ہونے کی وجہ سے اس شخص کے بیٹے کو موقع مل گیا کہ وہ جانور پر وار کر سکے۔
محکمہ وائلڈ لائف کے افسر سردار محمد نواز کے مطابق ان کے ادارے کی جانب سے کی گئی ابتدائی تحقیقات میں جو معلومات سامنے آئی ہیں ان کے تحت محکمے نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے تیندوے یا جنگلی جانور کے حملہ کرنے کی صورت میں لوگوں کو جو معاوضہ دیا جاتا ہے، وہ اس کیس میں نہیں دیا جائے گا اور نہ ہی ان کا کوئی دعویٰ قبول کیا جائے گا۔
سردار محمد نواز کا کہنا تھا کہ ’ہم زخمی شخص کی صحت کے لیے دعاگو ہیں۔ انسانی زندگی کا کوئی نعم البدل نہیں‘ لیکن انھوں نے مزید کہا کہ شواہد کے مطابق وہ تیندوا آبادی والے علاقے میں نہیں گیا تھا۔
دو سال کا تیندوا مکمل طو ر پر بالغ سمجھا جاتا ہے
تیندوا کہاں سے آیا تھا؟
سردار محمد نواز کے مطابق جس مقام پر واقعہ پیش آیا وہ تیندوے کی آمجگاہوں میں نہیں آتا۔
انھوں نے بتایا کہ حالیہ عرصے میں ایسے دو، تین واقعات پیش آئے ہیں جن میں تیندوے ان علاقوں میں مارے گیے ہیں جو ان کی آمجگاہیں نہیں تھیں۔
سردار محمد نواز کا کہنا تھا کہ حالیہ واقعے میں ہلاک ہونے والا تیندوا تین سال کا بالغ ہے اور گذشتہ واقعات میں بھی ہلاک ہونے والے تیندووں کی عمریں دو سے تین سال کی تھیں۔
یاد رہے کہ دو سال کا تیندوا مکمل طور پر بالغ سمجھا جاتا ہے۔
محکمہ وائلڈ لائف کے افسر کا کہنا تھا کہ تیندوا جب بالغ ہوتا ہے تو اس وقت اس کو اپنے علاقے کی ضرورت پڑتی ہے۔
بالغ تیندوے کو اس کے ماں باپ بھی اپنے پاس یا اپنے علاقے میں رکنے کی اجازت نہیں دیتے اور ایک تیندوے یا جوڑے کو دس سکوائر کلومیٹر سے لے کر پانچ سکوائر کلومیٹر تک کا علاقہ چاہیے ہوتا ہے۔
سردار محمد نواز نے اس خیال کا اظہار کیا کہ شاید یہ تیندوا اپنے علاقے کی تلاش میں اس مقام سے گزر رہا تھا مگر راستے سے بھٹک گیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ تیندوا واضح طور پر آبادی کی طرف نہیں گیا بلکہ ویرانے میں موجود تھا۔
سردار محمد نواز کے مطابق سنہ 1984 سے لے کر اب تک ایبٹ آباد کے علاقے میں سو سے زائد تیندوے ہلاک ہو چکے ہیں۔