To make this place safe and authentic we allow only registered members to participate. Advertising and link posting is not allowed,
For Advertising contact admin.
بڑی عجیب لڑکی ہے
کسی سے کچھ نہیں کہتی
زندگی کی تلخیوں کو
چپ چاپ ہے سہتی
بڑا ہے حوصلہ اس کا
جو اتنے دُکھ چھپاتی ہے
غموں سے چور ہو کر بھی
ہمیشہ مسکراتی ہے
صبر جب حد سے بڑھ جائے
درد جب سر کو چڑھ جائے
تو وائیلن تھام لیتی ہے
اور اکثر ایسا کرتی ہے
بجاتی ہے دُھنیں دِلسوز
اور من کو ہلکا کرتی ہے
نہیں...
تمھیں ہم کیسے سمجھائیں، تمھارے بن ادھورے ہیں
کیسے ہم دل کو بہلائیں، تمھارے بن ادھورے ہیں
گزارش یہ ذرا سی ہے، تمھارے بن اُداسی ہے
کہو تو ملنے آجائیں، ، تمھارے بن ادھورے ہیں
(شاعر: طارق اقبال حاوی)
آگ چھوئے گی آشیاں، تب نکلیں گے
ظلم ہے انتہا پر، کب نکلیں گے؟
دردِ انسانیت کا اب احساس نہیں جنکو
کوئی اپنا جب مرے گا، تب نکلیں گے
(شاعر:طارق اقبال حاوی)
کچھ پرانی سنبھالی چیزوں میں پڑی نکلی
پکڑ کے چوما جو میرے دادا کی گھڑی نکلی
اٹھا کے فوراً ہی ہاتھ میں ڈالی میں نے
مجھے نہ آئی مگر پھر بھی پھنسالی میں نے
یہی حرکت میں بچپن میں کیا کرتا تھا
گھڑی یہ چھین میں دادا سے لیا کرتا تھا
بہت پیار سے کہتے تھے اپنے پوتے سے
میرے دادا کے الفاظ پھر یہ ہوتے تھے...
مجھے وہ خود پکارے گا، ذرا احساس ہونے دو
سبھی مسئلے سدھارے گا، ، ذرا احساس ہونے دو
ابھی تو دیکھ کر مجھ کو، جو سر پہ خاک ڈالے ہے
وہ خود کو پھر نکھارے گا، ذرا احساس ہونے دو
ابھی جو اوڑھے پھرتا ہے ، پرائی عیش و عشرت کے
لبادے سب اُتارے گا، ذرا احساس ہونے دو
تمہیدیں باندھ کر اُلٹی، سدا جیتا ہے...
میری آنکھوں کے رستے، میرے دل میں کبھی آﺅ
کچھ میرے من کی سُن لو، کچھ اپنی ہمیں سناﺅ
تم چاند سے، پھولوں سے، کہیں خوبصورت ہو
میرا پہلا ارماں ہو، تم میری ضرورت ہو
مہکا ڈالو من کی کلیاں، اِک بار مسکراﺅ
کچھ میرے من کی سُن لو، کچھ اپنی ہمیں سناﺅ
میری شاعری میں تم ہو، میری گفتگو میں تم ہو
دِل میں...
محبت میں دغا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ
تمھیں اک دن بھلا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ
میری جتنی محبت ہے، سبھی تیری امانت ہے
میں چاہت یہ گھٹا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ
محبت سے تمھیں مل کے، کسی مورت کو میں دل کے
مندر میں سجا دوں گا، کبھی تم سوچنا مت یہ
نہیں یہ وقت گزاری ہے، عمر یہ وقف ساری ہے...
سنو۔۔۔
کچھ کہنا ہے تم سے
میں نے کل رات دیکھی ہے
اک آخری قسط ڈرامے کی
کہ جس میں یہ دکھایا ہے
مرتا ہے آخر میں، بہت جو پیار کرتا ہے
یقیں جانو میرا دل بھی
بہت ہی ڈر گیا ہے اب
کہ اب یہ پھوٹنا چاہے
بہت ہی بھر گیا ہے اب
محبت نے ، وفاﺅں نے
مجھے جھنجھوڑ ڈالا ہے
اس آخری قسط نے مجھ کو
بہت ہی توڑ ڈالا ہے
کہ...
سنو جاناں
موسم بدل رہا ہے
اور موسم کے بدلنے پر
بہت سی تبدیلیاں
رونما ہونے لگی ہیں
ہواﺅں نے اپنے مزاج میں
دُھند بھر لی ہے۔۔۔
اور پیڑوں کی قسمت میں بھی
اُداسی کا موسم شروع ہونے کو ہے
یوں موسم بدلنے پر
بہت کچھ بدلتا ہے
ہمارے لباس، انداز، مشروب
اوڑھنا، بچھونا، چال ،ڈھال
اور بہت کچھ
مگر میرے جذبات کی...
ہر پہلو سے تیرا اختلاف دکھتا ہے
کتنا حامی ہے میرا، صاف صاف دکھتا ہے
یہ اور بات کہ سب جان کر خاموش رہوں
ورنہ آنکھوں سے تو، سبھی اطراف دکھتا ہے
پوچھتا ہے مجھے، آگ سے محبت کیوں؟
تجھے اوڑھنے کو میاں، گھر لحاف دکھتا ہے
”عاجز“ و ”شاکر“ ہو کر ہی ملے ہے ”قربت“
عین شین لگیں دکھنے، تو قاف دکھتا ہے
اس...
یہ ہے تو رب کی جانب سے، رضا سمجھو، سزا سمجھو
نہیں ہے بات معمولی، خدارا کچھ ذرا سمجھو
سانس لینا اذیت ہو، سوچو کیسی طبیعت ہو
ہے یہ موت کی دستک، محض نہ عارضہ سمجھو
جو لقمہ بن چکے اِسکا، انہی سے کچھ سبق سیکھو
بہت تکلیف دہ ہے یہ، اسے موذی وَبا سمجھو
بناﺅ لوگوں سے دُوری، اِسی میں ہے سمجھداری
موت ہے...
بڑے مجبور بیٹھے ہیں، میرے مولا صدا سن لے
غموں سے چور بیٹھے ہیں، میرے مولا صدا سن لے
مولا معاف کر دے تو، ہماری سب خطاؤں کو
بہت رنجور بیٹھے ہیں، میرے مولا صدا سن لے
(طارق اقبال حاوی)
میں انساں ہوں، اس دنیا میں
سبھی مخلوقوں میں اشرف ہوں
جدت کے صلاحیت کے، سبھی گن مجھ میں بستے ہیں
ہر مسئلے سے نمٹنے کو، ذہن میں لاکھوں رستے ہیں
میں جو چاہوں بنا ڈالوں، میں جو چاہوں مٹا ڈالوں
چاہوں تو چاہتیں بانٹوں، چاہوں تو راحتیں بانٹوں
چاہوں تو نفرتیں بو دوں، یوں اکثر قدریں بھی کھو دوں
مگر میں...
This site uses cookies to help personalise content, tailor your experience and to keep you logged in if you register.
By continuing to use this site, you are consenting to our use of cookies.