Muneeza Khan
Member
حضرت ابو دجانہ رضی اللہ عنہ کا واقعہ
حضرت ابو دجانہ رضی اللہ عنہ ایک صحابی ہیں..
کون ابو دجانہ؟؟
اَلّسَبِقُون الولون مِنَ المہاجرین والانصَار ۔الخ..!
پہلی صف کے صحابہؓ
کون ابو دجانہ؟؟
جب آپ علیہ السلام حج پر گئے تو اپنی جگہ ابو دجانہ کو مدینہ میں اپنا نائب بنایا کہ ابو دجانہ مدینہ میں میری جگہ امیر ہے وہ ابو دجانہ۔۔!
کون ابو دجانہ؟؟
جو جنک بدر سے لیکر آخری حج تک ہر سفر میں شریک ہیں وہ ابو دجانہ۔۔
انکی ایک بات بتانا چاہتا ہوں لیکن اس بات سے پہلے تھوڑی سی انکی ہسٹری بتانا چاہتا ہوں تاکہ بات میں وزن پیدا ہوسکے ۔
یہ بہت بڑے جنجگنو صحابی گزرے ہیں یہ بدر سے لے کر آخری حج تک ہر سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک رہے ہیں ایسے صحابہ چند سو ہی بے جو ہر سفر میں نبی علیہ السلام کے ساتھ رہے ہیں..
انکا ایک واقعہ بہت مشہور ہے
تاریخ میں لکھا آتا ہے کہ یہ ایک آدمی ہزار کے برابر شمار ہوتے تھے ایسے صحابہ چند ہے جو ایک ہزار کے برابر شمار ہوتے تھے جب یہ میدان میں اترتے تھے تو یہ ایک ہزار کے برابر شمار ہوتے تھے کہ یہ ایک تلوار نہیں ایک ہزار تلوار ہے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر ابن عاص رضی اللہ عنہ کے مدد کے لئے جو لشکر بھیجا وہ چار ہزار کا لشکر تھا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عمر ابن عاص رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ ویسے تو میں چار ہزار بھیج رہا ہوں لیکن یہ اصل میں آٹھ ہزار ہے چار ہزار تم پہلے ہو اور بارہ ہزار کو شکست نہیں ہوتی کمی کی وجہ سے ان میں ایک عبادہ بن صامت، مسلمہ بن مخلد، زبیر بن عوام، اور ابو دجانہ رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین تھے...
غزوہ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تلوار اٹھائی اور کہا یہ کون لیگا؟؟؟
سارے صحابہ کھڑے ہوگئے تو آپ نے فرمایا اسکا حق کون ادا کریگا...؟ سب بیٹھ گئے تین صحابہ کھڑے رہے ایک حضرت عمر بن خطّاب، دوسرے زبیر بن عوام، اور تیسرے ابو دجانہ رضی اللہ عنہم اجمعین انکا اصل نام ہے سِماک ابن خرشنہ رضی اللہ عنہ ابو دجانہ سے مشہور ہے...
تو نبی علیہ السلام نے تلوار نا عمر کو دی نا زبیر کو دی ابو دجانہ کو دے دی عمر رضی اللہ عنہ نے تو محسوس نہیں کیا.. لیکن حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے محسوس کرلی یہ بات کہ تلوار مجھے کیوں نہیں دی اسکو کیوں دی میں پھوپی کا بیٹا ہوں مہاجرین میں سے بھی ہوں دلیری میں بھی اس سے کم نہیں (بلکہ حضرت زبیر رض کی دلیری کی تو دھاک تھی پورے عرب میں جہاں تلوار چلتی کاٹتی چلی جاتی تھی) چلو میں دیکھتا ہوں کہ ابو دجانہ کیا کرتا ہے.!!
تو حضرت ابو دجانہ نے چند شعر پڑھے..
مفہوم:- میں نے آج رسولؐ سے عہد کیا ہے کہ میں آج اُنکی تلوار کا حق ادا کرونگا یہ کہہ کر جو حملہ کیا تو تین ہزار کا لشکر تھا پورے لشکر کو کاٹ کر آگے نکل گئے
آگے قریش کی عورتیں کھڑی تھی جو اپنے جنگجوؤں کو جوش دلا رہی تھی اشعار پڑھ کر انہوں نے جب صحابی رسولۖ کو دیکھا تو بھاگنے لگی ان میں سے (ہندہ) پکڑی گئی ( ہندہ ابو سفیان رض کی بیوی حضرت سفیان رض اور ہندہ بعد میں فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوگئے تھے)
حضرت ابو دجانہ رضی نے تلوار جو انکے سر پر رکھی تو ہندہ نے ایک چیخ ماری
حضرت ابو دجانہ رضی اللہ عنہ نے تلوار واپس کھینچ لی
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ جو ابو دجانہ کے پیچھے پیچھے تھے کہنے لگے یہ کیا کیا ؟
اسکو کیوں چھوڑ دیا ؟
حالانکہ جو عورت جنگ میں حصہ لے اسکو مارنا جائز ہے (البتہ ویسے جنگ میں بچوں کو بوڑھوں کو عورتوں کو مارنا جائز نہیں) جو جنگ میں حصہ لے انکو مارنا جائز ہے ۔
تو حضرت ابو دجانہ نے کہا زبیر میں نبی علیہ السلام سے عہد کرچکا ہوں کہ انکی تلوار کا حق ادا کرونگا اس لئے میں یہ تلوار عورت کے خون سے رنگین نہیں کرنا چاہتا ۔
یہ میرے نبی کی تلوار ہے اسکو عورت کے خون سے رنگین کر کے اسکی شان نہیں گٹھانا چاہتا...!
یہ کہہ کر واپس پلٹے اور فوج پر حملہ کردیا دوبارہ کفار کی صفوں کو چیرتے جا رہے تھے زبیر رض عنہ پیچھے پیچھے جا رہے تھے زبیر رض عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے دل میں کہنے لگا کہ مشرکین کے لشکر میں ایک سخت جنگنجو ہے جسکی شمشیر زنی عرب میں مشہور ہے کبھی اس سے سامنا ہو تو میں دیکھوں کہ ابو دجانہ کیا ہے ۔۔
اتفاقاً ابو دجانہ اور وہ جنگجو آمنے سامنے ہو گئے ۔۔!
جب ان دونوں کی مدبھیڑ شروع ہوگئی تو دونوں طرف کے لشکر کچھ دیر کے لئے رکھ گئے اور ان دونوں کی جنگ دیکھنے لگے کہ اب کیا ہوتا ہے ۔
انکی آپس میں شمشیر زنی چل رہی تھی اور دونوں لشکر اپنے اپنے جنگجوؤں کی ہمت بڑھا رہے کہ اتنے میں اس مشرک نے ابو دجانہ کو زخمی کردیا ۔۔۔
حضرت ابو دجانہ نے جو جوش میں آکر ماری ایک تلوار تو اس مشرک کے دو ٹکڑے کرکے کاٹ کر پھینک دیا اور پھر لشکر کفار کی طرف منہ کر کے اپنے سر سے لوہے کی وہ ٹوپی اتاری اور کہنے لگے ۔۔۔
ما_تراہ؟؟؟
کیا دیکھتے ہو؟؟
اناابودجانہ
میں ابو دجانہ ہوں ابو دجانہ
یمامہ کی جنگ میں ابو دجانہ شہید ہوئے
یہ ابو دجانہ کی تھوڑی سی سیرت آپ کے سامنے آئی ہے اسکے بعد آپ لوگ انکے قول کو سنو تاکہ اسکا وزن آپکے سامنے آئے
یہ بدری صحابی ہے الله کے رسولؐ نے کہا بدر کا صحابی جو چاہے کرے بخشا گیا ۔
یہ صلح حدیبیہ کے شریک ہیں الله نے قران میں کہا لقد رضی اللّٰہ میں ان سے راضی ہوگیا ۔
یہ صحابی ہیں کلاََ وَعدَ الله الحُسنَا.
اور ان کا اپنا قول ہے
اِنّ اَرجَع عَمَلِی عِندِی لوگوں میرے پاس بخشش کا ایک عمل ہے جس پر مجھے امید ہے کہ میں بخشا جاؤنگا ۔۔!
کونسا؟؟
بدر ۔۔۔نہیں
احد ۔۔۔نہیں
خندق ۔۔۔نہیں
خیبر ۔۔۔نہیں
فتح مکہ ۔۔۔نہیں
اِنّ اَرجَع عَمَلِی عندی۔
میرے پاس بخشش کا ایک عمل ہے وہ یہ کہ
مَا اذَیتُ احدََ بِلِسَانِک
وَلا اَجِدُ قَلبی غلا الاحد
کہ میں نے زبان سے کسی کو دکھ نہیں پہنچایا
اور میرے دل میں کسی کے لئے بغض کینہ حسد نہیں ہے بس یہی میری بخشش کا عمل ہے
دعا ہے الله رب العزت ہم سبکو صحابہؓ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے
آمین
اور توفیق کوشش کرنے والوں کو ملا کرتی ہے اس لئے صحابہ کرامؓ کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرینگے تو الله رب العزت خود ہمارے لئے راستے آسان فرمائیں گے
حضرت ابو دجانہ رضی اللہ عنہ ایک صحابی ہیں..
کون ابو دجانہ؟؟
اَلّسَبِقُون الولون مِنَ المہاجرین والانصَار ۔الخ..!
پہلی صف کے صحابہؓ
کون ابو دجانہ؟؟
جب آپ علیہ السلام حج پر گئے تو اپنی جگہ ابو دجانہ کو مدینہ میں اپنا نائب بنایا کہ ابو دجانہ مدینہ میں میری جگہ امیر ہے وہ ابو دجانہ۔۔!
کون ابو دجانہ؟؟
جو جنک بدر سے لیکر آخری حج تک ہر سفر میں شریک ہیں وہ ابو دجانہ۔۔
انکی ایک بات بتانا چاہتا ہوں لیکن اس بات سے پہلے تھوڑی سی انکی ہسٹری بتانا چاہتا ہوں تاکہ بات میں وزن پیدا ہوسکے ۔
یہ بہت بڑے جنجگنو صحابی گزرے ہیں یہ بدر سے لے کر آخری حج تک ہر سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک رہے ہیں ایسے صحابہ چند سو ہی بے جو ہر سفر میں نبی علیہ السلام کے ساتھ رہے ہیں..
انکا ایک واقعہ بہت مشہور ہے
تاریخ میں لکھا آتا ہے کہ یہ ایک آدمی ہزار کے برابر شمار ہوتے تھے ایسے صحابہ چند ہے جو ایک ہزار کے برابر شمار ہوتے تھے جب یہ میدان میں اترتے تھے تو یہ ایک ہزار کے برابر شمار ہوتے تھے کہ یہ ایک تلوار نہیں ایک ہزار تلوار ہے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر ابن عاص رضی اللہ عنہ کے مدد کے لئے جو لشکر بھیجا وہ چار ہزار کا لشکر تھا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عمر ابن عاص رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ ویسے تو میں چار ہزار بھیج رہا ہوں لیکن یہ اصل میں آٹھ ہزار ہے چار ہزار تم پہلے ہو اور بارہ ہزار کو شکست نہیں ہوتی کمی کی وجہ سے ان میں ایک عبادہ بن صامت، مسلمہ بن مخلد، زبیر بن عوام، اور ابو دجانہ رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین تھے...
غزوہ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تلوار اٹھائی اور کہا یہ کون لیگا؟؟؟
سارے صحابہ کھڑے ہوگئے تو آپ نے فرمایا اسکا حق کون ادا کریگا...؟ سب بیٹھ گئے تین صحابہ کھڑے رہے ایک حضرت عمر بن خطّاب، دوسرے زبیر بن عوام، اور تیسرے ابو دجانہ رضی اللہ عنہم اجمعین انکا اصل نام ہے سِماک ابن خرشنہ رضی اللہ عنہ ابو دجانہ سے مشہور ہے...
تو نبی علیہ السلام نے تلوار نا عمر کو دی نا زبیر کو دی ابو دجانہ کو دے دی عمر رضی اللہ عنہ نے تو محسوس نہیں کیا.. لیکن حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے محسوس کرلی یہ بات کہ تلوار مجھے کیوں نہیں دی اسکو کیوں دی میں پھوپی کا بیٹا ہوں مہاجرین میں سے بھی ہوں دلیری میں بھی اس سے کم نہیں (بلکہ حضرت زبیر رض کی دلیری کی تو دھاک تھی پورے عرب میں جہاں تلوار چلتی کاٹتی چلی جاتی تھی) چلو میں دیکھتا ہوں کہ ابو دجانہ کیا کرتا ہے.!!
تو حضرت ابو دجانہ نے چند شعر پڑھے..
مفہوم:- میں نے آج رسولؐ سے عہد کیا ہے کہ میں آج اُنکی تلوار کا حق ادا کرونگا یہ کہہ کر جو حملہ کیا تو تین ہزار کا لشکر تھا پورے لشکر کو کاٹ کر آگے نکل گئے
آگے قریش کی عورتیں کھڑی تھی جو اپنے جنگجوؤں کو جوش دلا رہی تھی اشعار پڑھ کر انہوں نے جب صحابی رسولۖ کو دیکھا تو بھاگنے لگی ان میں سے (ہندہ) پکڑی گئی ( ہندہ ابو سفیان رض کی بیوی حضرت سفیان رض اور ہندہ بعد میں فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوگئے تھے)
حضرت ابو دجانہ رضی نے تلوار جو انکے سر پر رکھی تو ہندہ نے ایک چیخ ماری
حضرت ابو دجانہ رضی اللہ عنہ نے تلوار واپس کھینچ لی
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ جو ابو دجانہ کے پیچھے پیچھے تھے کہنے لگے یہ کیا کیا ؟
اسکو کیوں چھوڑ دیا ؟
حالانکہ جو عورت جنگ میں حصہ لے اسکو مارنا جائز ہے (البتہ ویسے جنگ میں بچوں کو بوڑھوں کو عورتوں کو مارنا جائز نہیں) جو جنگ میں حصہ لے انکو مارنا جائز ہے ۔
تو حضرت ابو دجانہ نے کہا زبیر میں نبی علیہ السلام سے عہد کرچکا ہوں کہ انکی تلوار کا حق ادا کرونگا اس لئے میں یہ تلوار عورت کے خون سے رنگین نہیں کرنا چاہتا ۔
یہ میرے نبی کی تلوار ہے اسکو عورت کے خون سے رنگین کر کے اسکی شان نہیں گٹھانا چاہتا...!
یہ کہہ کر واپس پلٹے اور فوج پر حملہ کردیا دوبارہ کفار کی صفوں کو چیرتے جا رہے تھے زبیر رض عنہ پیچھے پیچھے جا رہے تھے زبیر رض عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے دل میں کہنے لگا کہ مشرکین کے لشکر میں ایک سخت جنگنجو ہے جسکی شمشیر زنی عرب میں مشہور ہے کبھی اس سے سامنا ہو تو میں دیکھوں کہ ابو دجانہ کیا ہے ۔۔
اتفاقاً ابو دجانہ اور وہ جنگجو آمنے سامنے ہو گئے ۔۔!
جب ان دونوں کی مدبھیڑ شروع ہوگئی تو دونوں طرف کے لشکر کچھ دیر کے لئے رکھ گئے اور ان دونوں کی جنگ دیکھنے لگے کہ اب کیا ہوتا ہے ۔
انکی آپس میں شمشیر زنی چل رہی تھی اور دونوں لشکر اپنے اپنے جنگجوؤں کی ہمت بڑھا رہے کہ اتنے میں اس مشرک نے ابو دجانہ کو زخمی کردیا ۔۔۔
حضرت ابو دجانہ نے جو جوش میں آکر ماری ایک تلوار تو اس مشرک کے دو ٹکڑے کرکے کاٹ کر پھینک دیا اور پھر لشکر کفار کی طرف منہ کر کے اپنے سر سے لوہے کی وہ ٹوپی اتاری اور کہنے لگے ۔۔۔
ما_تراہ؟؟؟
کیا دیکھتے ہو؟؟
اناابودجانہ
میں ابو دجانہ ہوں ابو دجانہ
یمامہ کی جنگ میں ابو دجانہ شہید ہوئے
یہ ابو دجانہ کی تھوڑی سی سیرت آپ کے سامنے آئی ہے اسکے بعد آپ لوگ انکے قول کو سنو تاکہ اسکا وزن آپکے سامنے آئے
یہ بدری صحابی ہے الله کے رسولؐ نے کہا بدر کا صحابی جو چاہے کرے بخشا گیا ۔
یہ صلح حدیبیہ کے شریک ہیں الله نے قران میں کہا لقد رضی اللّٰہ میں ان سے راضی ہوگیا ۔
یہ صحابی ہیں کلاََ وَعدَ الله الحُسنَا.
اور ان کا اپنا قول ہے
اِنّ اَرجَع عَمَلِی عِندِی لوگوں میرے پاس بخشش کا ایک عمل ہے جس پر مجھے امید ہے کہ میں بخشا جاؤنگا ۔۔!
کونسا؟؟
بدر ۔۔۔نہیں
احد ۔۔۔نہیں
خندق ۔۔۔نہیں
خیبر ۔۔۔نہیں
فتح مکہ ۔۔۔نہیں
اِنّ اَرجَع عَمَلِی عندی۔
میرے پاس بخشش کا ایک عمل ہے وہ یہ کہ
مَا اذَیتُ احدََ بِلِسَانِک
وَلا اَجِدُ قَلبی غلا الاحد
کہ میں نے زبان سے کسی کو دکھ نہیں پہنچایا
اور میرے دل میں کسی کے لئے بغض کینہ حسد نہیں ہے بس یہی میری بخشش کا عمل ہے
دعا ہے الله رب العزت ہم سبکو صحابہؓ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے
آمین
اور توفیق کوشش کرنے والوں کو ملا کرتی ہے اس لئے صحابہ کرامؓ کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرینگے تو الله رب العزت خود ہمارے لئے راستے آسان فرمائیں گے
Last edited: